سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(450) وسائل کے بعد فریضہ حج ادا کرنے میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے

  • 1260
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1496

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته ہم بعض مسلمانوں کو خصوصاً نوجوانوں کو دیکھتے ہیں کہ وہ فریضہ حج ادا کرنے میں سستی سے کام لیتے ہیں اور مشاغل کی وجہ سے معذور ہو جاتے ہیں، ایسے لوگوں کے بارے میں آپ کیا نصیحت فرمائیں گے؟ بعض والدین اپنے بیٹوں کو فریضہ حج ادا کرنے سے روکتے ہیں کیونکہ وہ ڈرتے ہیں کہ انہیں سفر میں کوئی نقصان نہ پہنچ جائے، حالانکہ ان پر حج کی ساری شرطیں لاگو ہوتی ہیں، تو ایسے والدین کے بارے میں کیا حکم ہے؟ اس بارے میں بیٹوں کی اپنے والدین کی اطاعت کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟

 


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

یہ امر معلوم ہے کہ حج اسلام کے ارکان میں سے ایک رکن اور اس کی عظیم بنیادوں میں سے ایک بنیاد ہے، لہٰذا حج کے بغیر کسی شخص کا اسلام مکمل نہیں ہو سکتا بشرطیکہ اس کے حق میں وجوب کی شرطیں موجود ہوں اور جس کے حق میں وجوب کی شرطیں موجود ہوں اسے حج مؤخر نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم  کے احکام فوراً بجا لانے چاہئیں، نیز کسی انسان کو معلوم نہیں کہ اسے کل کیا حالات پیش آئیں، ہو سکتا ہے کل وہ فقیر، بیمار یا فوت ہو جائے۔ والدین کے لیے بھی یہ حلال نہیں کہ وہ اپنے بیٹوں کو حج پر جانے سے منع کریں، جبکہ ان کے حق میں وجوب کی شرطیں پوری ہوچکی ہوں اور دین واخلاق کے اعتبار سے انہیں قابل اعتماد رفقا کی معیت حاصل ہو۔ بیٹوں کے لیے بھی یہ جائز نہیں کہ وہ ترک حج میں اپنے والدین کی اطاعت کریں، جبکہ حج واجب ہو کیونکہ خالق کی معصیت میں مخلوق کی اطاعت جائز نہیں سوائے اس کے کہ والدین کوئی شرعی عذر پیش کریں، تو اس صورت میں اس عذر کے زائل ہونے تک حج کو مؤخر کرنا جائز ہوگا۔ 

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ407

محدث فتویٰ کمیٹی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ