سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(144) قادیانی ہونے پر نکاح کا ٹوٹنا

  • 12863
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 1212

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

خان گل پہلے مسلمان تھا کچھ قادیانی دوستوں کے ورغلانے سے قادیانی بن گیا اور ان کی عباد ت گاہوں میں ان کے طریقے پر عبادت بھی کی۔اب الحمد للہ دوبارہ مسلمان ہوگیا اور توبہ کرلی ہے۔لیکن کچھ علماء کہتے ہیں کہ ایسا کرنے سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے۔اور  تجدید نکاح کرنی چاہیے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

واضح رہے کہ صورت مسئولہ میں رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کے ان فیصلہ جات سے راہنمائی حاصل کی جائے۔

عن ابن عباس رضي الله عنه :رد رسول الله صلي الله عليه وسلم ابنته زينب علي ابي العاص بالنكاح الاول ولم يحدث شئيا ’’صححه الباني صحيح ابو داود كتاب الطلاق باب الي متي ترد عليه امراته اذا اسلم بدها (2240)

(ابو داؤد شریف :1/304)

دوسری روایت کے الفاظ یہ ہیں:

ان رسول الله صلي الله عليه وسلم رد ابنته علي ابي العاص بعد سنتين بنكاحها الاول ’’ صححه الا لباني  وقال الترمذي ليس باسناده  باس وقال احمدشاكر :اسناده صحيح صحيح ابي دائود (2240)الترمذي(١١٤٣) احمد(١/٢١٧) (شاكر-١٨٧٦) ابن ماجه (2009)(السنن الکبریٰ للبیہقی 7/187)

یعنی'' آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے اپنی بیٹی زینب ''ابو العاص'' کو دوسال بعد پہلے نکاح پر ہی واپس کردی۔''

حالانکہ اسی دوران جنگ بدر ہوئی ۔او ر ابوالعاص  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے مشرکین مکہ کا ساتھ دیا ۔بالآخر قید بھی ہوا اور زینب  رضی اللہ تعالیٰ عنہا  بھی مکہ میں تھیں۔جنھوں نے ابوالعاص کی رہائی کے لئے اپنا ہار بھیجا۔

’’ لما اسلم ابو سفيان بن حرب وامراته هند بنت عتبة كافرة بمكة ومكة يومئيذ دار حرب ثم قدم عليها بدعوها الي الاسلام  فاخذت بلحيته وقالت اقتلوا الشيخ الضال ’’(بیهقی :7/186)

'' جب ابو سفیان مسلمان ہوئے تو ان کی بیوی مکہ میں تھی اور مکہ اسوقت  دارالحرب تھا۔جب ابوسفیان  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  مکہ پہنچا اور اس نے اپنی بیوی کو اسلام کی دعوت دی تو اس کی بیوی نے اس کی داڑھی پکڑ کر کہا:'' اس پاگل بوڑھے کو قتل کردو۔''

یاد رہے کہ ابو سفیان کی بیوی بھی مسلمان ہوگئی تو پہلا نکاح برقرار رہا۔

ابنته الوليد بن المغيرة كانت تحت صفوان بن امية واسلمت يوم الفتح وهرب زوجها صفوان بن امية من الاسلام .......وشهد حنينا والطائف وهو كافر وامراته مسلمة ولم يفرق رسول الله صلي الله عليه وسلم بينه وبين امراته حتي اسلم صفوان واسقرت عنده امراته بذلك النكاح (بیہقی :7/186،187)

''ولید بن مغیرہ کی بیٹی کا نکاح صفوان بن امیہ سے ہوا تھا۔وہ فتح مکہ کے موقع پر مسلمان ہوگئی اور صفوان فرار ہوگیا۔۔۔پھر وہ غزوہ حنین اور طائف میں کفار کےلشکر میں شامل تھا۔ آ پ نے دونوں میں تفریق نہیں کی تھی۔جب صفوان مسلمان ہواتو آپ نے پہلانکاح ہی برقرار رکھا۔''

گزشتہ اور اس کے علاوہ ام حکیم بنت حارث اور اس کے شوہر عکرمہ بن ابی جہل کا واقعہ (172)السنن الکبریٰ (7/187)للبیہقی) بھی اس بات کی دلیل ہے کہ تجدید نکاح کی ضرورت نہیں ۔اگر کہا جائے کہ سائل پہلے مسلمان تھا پھر مرتد ہوا اور ان واقعات میں جو مذکور   ہیں پہلے کافر تھے پھر اسلام لائے تو جواباً عرض ہے  کہ علت فسخ نکاح کی چونکہ کفر ہے اس لئے فرق نہیں۔پھر گزارش ہے کہ تجدید نکاح کے لئے بین دلیل کی ضرورت ہے۔

ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ

ج1ص427

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ