سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(235) گناہ سے توبہ کرنے والا

  • 12702
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 928

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے شیخ جلیل اس شخص کے بارے میں کیا فرماتے ہیں جو عمداً نماز و روزہ کا تارک تھا، مگر جب اللہ نے اسے ہدایت عطا فرما دی تو اس نے اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کیا، اپنے اوپر جو ظلم کرتا رہا اس پر خوب رویا اور نماز، روزہ اور دیگر تمام عبادات کو ادا کرنا شروع کردیا۔ اسے نماز و روزہ کی قضا کا حکم دیا جائے گا یا اس کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع اور توبہ ہی کافی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جو شخص نماز اور روزہ کو ترک کردے اور پھر اللہ تعالیٰ کے سامنے سچی توبہ کرلے، اس کے لیے متروکہ نماز اور روزوں کی قضا لازم نہیں ہے، کیونکہ ترک نماز ایسا کفر ہے، جو انسان کو ملت سے خارج کردیتا ہے، خواہ انسان وجوب نماز کا انکار نہ بھی کرے۔ اس مسئلہ میں علما کے دو اقوال میں سے صحیح ترین قول یہی ہے اور ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

﴿قُل لِلَّذينَ كَفَر‌وا إِن يَنتَهوا يُغفَر‌ لَهُم ما قَد سَلَفَ ...﴿٣٨﴾... سورة الانفال

’’ آپ ان کافروں سے کہہ دیجئے! کہ اگر یہ لوگ باز آجائیں تو ان کے سارے گناہ جو پہلے ہو چکے ہیں سب معاف کر دیئے۔‘‘

اور نبی ﷺنے فرمایا ہے:

((لْإِسْلَامَ يَهْدِمُ مَا كَانَ قَبْلَهُ التوبة تَهْدِمُ مَا كَانَ قَبْلَهَ)(صحيح  مسلم الايمان باب كون الاسلام يهدم ماقبله....حديث:121والشطر الثاني لم اجده)

’’اسلام سابقہ گناہوں  کو مٹادیا ہے اور توبہ بھی سابقہ گناہوں کو مٹادیتی ہے۔‘‘

اس کے اور بھی بہت سے دلائل ہیں، مثلاً ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

﴿وَإِنّى لَغَفّارٌ‌ لِمَن تابَ وَءامَنَ وَعَمِلَ صـٰلِحًا ثُمَّ اهتَدىٰ ﴿٨٢﴾... سورة طه

’’ ہاں بیشک میں انہیں بخش دینے والا ہوں جو توبہ کریں ایمان لائیں نیک عمل کریں اور راه راست پر بھی رہیں۔‘‘

اور فرمایا:

﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا توبوا إِلَى اللَّـهِ تَوبَةً نَصوحًا عَسىٰ رَ‌بُّكُم أَن يُكَفِّرَ‌ عَنكُم سَيِّـٔاتِكُم وَيُدخِلَكُم جَنّـٰتٍ تَجر‌ى مِن تَحتِهَا الأَنهـٰرُ‌...٨﴾... سورة التحريم

’’ اے ایمان والو! تم اللہ کے سامنے سچی خالص توبہ کرو۔ قریب ہے کہ تمہارا رب تمہارے گناه دور کر دے اور تمہیں ایسی جنتوں میں داخل کرے جن کے نیچے نہریں جاری ہیں۔‘‘

اسی طرح رسول اللہ ﷺنے فرمایا ہے:

«التَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ، كَمَنْ لَا ذَنْبَ لَهُ»(سنن ابن ماجه الزهد باب ذكر التوبه حديث:4250)

’’جوگناہ سے توبہ کرلے وہ اس طرح ہے جیسے اس نےگناہ کیا ہی نہیں ۔‘‘

توبہ کرنے والے کو چاہیے کہ توبہ کے بعد اعمال صالحہ کثرت کے ساتھ کرے اور اللہ تعالیٰ سے کثرت سے یہ دعا کرے کہ وہ اسے حق پر ثابت قدمی عطا فرمائے اور اسے حسن خاتمہ کی توفیق سے نوازے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص184

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ