سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

ٹوٹکہ کی شرعی حیثیت

  • 12685
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 671

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے ایک بھائی ہیں جن کے خاندان میں یہ روایت ہے کے جب بچہ صحیح طرح بولنا نہیں سیکھ پاتا تو اسے چڑیا کا جھوٹا پانی پلاتے ہیں۔ اس سے انکا دعوی ہے کہ بچے کو جلد از جلد بولنا آجاتا ہے- کیا یہ ٹوٹکہ جائز ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میرے خیال میں وہ لوگ یہ کام کوئی شرعی حکم سمجھ نہیں کرتے ہوں گے ،بلکہ اسے طبی اعتبار سے عمل میں لاتے ہوں گے۔اگر طبی اعتبار سے اس میں کوئی فائدہ ہے اور ان کا تجربہ بھی اس پر گواہی دیتا ہے تو میرے خیال میں اس جھوٹے پانی کے پلانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔لیکن یاد رہے کہ اس عمل کے ساتھ کوئی ناجائز عقیدہ وابستہ نہیں ہونا چاہئے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتویٰ


ماخذ:مستند کتب فتاویٰ