سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(213) توبہ کی عدم قبولیت کا ڈر

  • 12676
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1317

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص نے گناہ کا ارتکاب کیا مگر پھر توبہ کرلی مگر وہ دل میں محسوس کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے معاف نہیں کرے گا، ایسے شخص کے لیے آپ کی کیا نصیحت ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ اس بات کی دلیل ہے کہ آپ کے دل میں اللہ تعالیٰ کا خوف بہت شید اور اس کی حرمات کی بہت تعطیم ہے، ان شاء اللہ آپ خیر و بھلائی پر ہیں۔ اس خوف سے دور ہو جائیں، جو بلاوجہ ہے تاکہ شیطان آپ کو تعجب اور مشقت میں ڈال کر آپ کی زندگی کو تنگ نہ کردے۔ خوب جان لیجئے! شیطان آپ کا دشمن ہے، اس نے جب یہ دیکھا کہ آپ کو نیکی سے محبت ہے، اللہ تعالیٰ کے لیے آپ کے دل میں غیرت ہے اور نیکیوں کی طرف آپ سبقت کرتے ہیں، تو اس نے ارادہ کیا کہ آپ کو تعجب اور مشقت میں ڈال دے لہٰذا اس کی بات نہ مانیں اور اس نے جو ارادہ کیا ہے اس سے اپنے آپ کو دور رکھیں اور اپنے رب تعالیٰ پر مطمئن ہو جائیں اور خوب جان لیں کہ توبہ کافی ہے، گناہ خواہ کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو، اللہ تعالیٰ کا توبہ کو قبول کرنا، ہر چیز سے بڑھ کر ہے۔ شرک سے بڑا تو کوئی گناہ نہیں، مگر جب مشرک توبہ کرلے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ کو بھی قبول کرکے اسے معاف فرما دیتا ہے۔ آپ نے جو گناہ کیا اس سے توبہ کریں۔ توبہ سے ہر گناہ مٹ جاتا ہے۔ توبہ کے بعد کسی وسوسہ میں مبتلا نہ ہوں اور اس خوف کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے دشمن کی اطاعت نہ کریں اور جان لیں کہ آپ نے تو الحمد للہ! سچی اور خالص توبہ کرکے بہت بڑی کامیابی حاصل کرلی ہے جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا:

﴿وَإِنّى لَغَفّارٌ‌ لِمَن تابَ وَءامَنَ وَعَمِلَ صـٰلِحًا ثُمَّ اهتَدىٰ ﴿٨٢﴾... سورة طه

’’ ہاں بیشک میں انہیں بخش دینے والا ہوں جو توبہ کریں ایمان لائیں نیک عمل کریں اور راه راست پر بھی رہیں ۔‘‘

اس مفہوم کی ایک بہت عظیم آیت ہے اور وہ یہ کہ بندہ جب توبہ کرلے اور توبہ کے بعد ایمان اور عمل صالح کا مظاہرہ کرے تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہ کو نیکی سے بدل دیتا ہے یعنی اس کی ہر برائی کو نیکی بنا دیتا ہے جیسا کہ سورۃ الفرقان میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَالَّذينَ لا يَدعونَ مَعَ اللَّـهِ إِلـٰهًا ءاخَرَ‌ وَلا يَقتُلونَ النَّفسَ الَّتى حَرَّ‌مَ اللَّـهُ إِلّا بِالحَقِّ وَلا يَزنونَ ۚ وَمَن يَفعَل ذٰلِكَ يَلقَ أَثامًا ﴿٦٨ يُضـٰعَف لَهُ العَذابُ يَومَ القِيـٰمَةِ وَيَخلُد فيهِ مُهانًا ﴿٦٩ إِلّا مَن تابَ وَءامَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صـٰلِحًا فَأُولـٰئِكَ يُبَدِّلُ اللَّـهُ سَيِّـٔاتِهِم حَسَنـٰتٍ ۗ وَكانَ اللَّـهُ غَفورً‌ا رَ‌حيمًا ﴿٧٠﴾... سورة الفرقان

’’ اور اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور کسی ایسے شخص کو جسے قتل کرنا اللہ تعالیٰ نے منع کردیا ہو وه بجز حق کے قتل نہیں کرتے، نہ وه زنا کے مرتکب ہوتے ہیں اور جو کوئی یہ کام کرے وه اپنے اوپر سخت وبال لائے گا (68) اسے قیامت کے دن دوہرا عذاب کیا جائے گا اور وه ذلت و خواری کے ساتھ ہمیشہ اسی میں رہے گا (69) سوائے ان لوگوں کے جو توبہ کریں اور ایمان لائیں اور نیک کام کریں، ایسے لوگوں کے گناہوں کو اللہ تعالیٰ نیکیوں سے بدل دیتا ہے، اللہ بخشنے واﻻ مہربانی کرنے والا ہے ۔‘‘

اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ بتایا ہے کہ وہ ایسے لوگوں کی سچی توبہ، ایمان اور عمل صالح کی وجہ سے ان کے گناہوں کو نیکیوں میں تبدیل کردیتا ہے۔ اس گناہ کو یاد کرنے کی وجہ سے جس کی طرف آپ نے اشارہ کیا، اس سے توبہ کرنے اور پھر اس کے بعد اعمال صالحہ، ایمان، تصدیق اور اللہ تعالیٰ کے ثواب کے حصول کے شوق کی وجہ سے اللہ تعالیٰ آپ کے گناہ کو نیکی سے بدل دے گا۔ اسی طرح وہ تمام گناہ جن سے بندہ توبہ کرلیتا ہے اور پھر ایمان اور عمل صالح کا مظاہرہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اپنے فضل و احسان سے انہیں نیکیوں میں تبدیل فرما دیتا ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص168

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ