سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(186) کیا یہ حدیث«لَزَوالُ الدُّنْیَا بِأَسْرِها…» صحیح ہے؟

  • 12656
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1243

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا یہ حدیث صحیح ہے:

«لَزَوَالُ الدُّنْيَا أَهْوَنُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ قَتْلِ رَجُلٍ مُسْلِمٍ»

’’اللہ تعالیٰ کے نزدیک دنیا کازوال ایک مرد مسلم کے قتل کے مقابلے میں کم تر ہے۔‘‘


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس حدیث کو امام مسلم نے اپنی صحیح میں اور نسائی و ترمذی نے اپنی اپنی سنن میں حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا:

«لَزَوَالُ الدُّنْيَا أَهْوَنُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ قَتْلِ رَجُلٍ مُسْلِمٍ»(صحيح مسلم جامع الترمذي الديات باب ماجاء في تشديد قتل المومن حديث:1395وسنن النسائي تحريم الدم باب تعظيم الدم حديث:3992والفظ له)

’’اللہ تعالیٰ کے نزدیک دنیا کازوال ایک مرد مسلم کے قتل کے مقابلے میں کم تر ہے۔‘‘

ہم نے اس حدیث کے جتنے بھی طرق دیکھے ہیں، ان میں سے کسی میں بھی باسرھا (تمام) کا لفظ نہیں ہے۔ ابن ماجہ نے اپنی سنن میں براء بن عازب رضي اللہ عنہ سے اس طرح روایت کیا ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا:

«لَزَوَالُ الدُّنْيَا أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ قَتْلِ مُؤْمِنٍ بِغَيْرِ حَقٍّ»(سنن ابن ماجه الديات باب التغليظ في قتل مسلم ظلما حديث:2619)

’’اللہ تعالیٰ کے نزدیک دنیا کازوال ایک مرد مومن  کے ناحق قتل کے مقابلے میں کم تر ہے۔‘‘

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص148

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ