سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(165) کیا عملِ قوم لوط کے فاعل اور مفعول پر لعنت والی حدیث صحیح ہے؟

  • 12645
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 1560

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا یہ حدیث جس میں فاعل و مفعول یعنی فحاشی کا ارتکاب کرنے والوں پر لعنت کی گئی ہے، صحیح ہے؟ میں نے اس حدیث کو حافظ شمس الدین ذہبی رحمہ اللہ علیہ کی کتاب کے صفحہ نمبر ۵۷ میں پڑھا ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عمل قوم لوط سے نفرت دلانے کے بارے میں کئی احادیث مروی ہیں، جن میں فاعل و مفعول پر لعنت کی گئی ہے اور اس بد ترین فعل پر وعید سنائی گئی ہے اور ایک حدیث میں یہ بھی ہے:

(فاقتلوا الفاعل والمفعول به)(سنن ابي داود باب الحدود باب فيمن عمل عمل قوم لوط حديث:4462وجامع الترمذي الحدود باب ماجاء في حد اللوطي:1456)

’’فاعل اور مفعول دونوں کو قتل کردو۔‘‘

لیکن یہ تمام احادیث ضعف سے خالی نہیں ہیں۔ البتہ صحیح سندوں کے ساتھ یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے موقوفاً ثابت ہیں کیونکہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ایسے بدکار مردوں کو قتل کردیا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قوم لوط کو دنیا ہی میں اس بدترین فعل کی وجہ سے جو بدترین عذاب سے دوچار کیا، یہ اس کی عقلی اور فطری طور پر حرمت و قباحت کی کافی بڑی دلیل ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص140

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ