سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(162) حدیث «مَنْ لَمْ تَنْهَهُ صَلَاتُهُ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْکَرِ» کا مطالب

  • 12642
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 1222

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نبیﷺ نے فرمایا:

(من لم تنهه صلاة عن الفحشاء واالمنكر لم يزدد بها من الله الابعد)

’’جس شخص کو اس کی نماز فواحش ومنکرات سے نہ روکے تو وہ نماز پڑھنے کے باوجود اللہ تعالیٰ سے مزید دور ہو جاتا ہے۔‘‘

تو سوال یہ ہے کہ جو شخص داڑھی منڈاتا ہے کیا اس کی نماز قبول ہوتی ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ حدیث متعدد طرق کے ساتھ مختلف الفاظ سے نبیﷺ سے مروی ہے مگر یہ کسی صحیح سند سے ثابت نہیں ہے۔ اسے ابن مسعود  (۱)، ابن عباس  (۲)، حسن (۳) اور ایک جماعت سے روایت کیا گیا ہے، مگر موقوف روایت صحیح ہے۔ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ علیہ نے اسے مرفوعاً اور موقوفاً بیان کرنے کے بعد لکھا ہے کہ زیادہ صحیح بات یہ ہے کہ یہ روایت ابن مسعود، ابن عباس، حسن، قتادہ، اعمش وغیرھم سے موقوفاً مروی ہے۔ بعض علماء نے یہ ذکر کیا ہے کہ اس حدیث کے معنی یہ ہیں کہ ایسے شخص کی نماز فاسد ہے کیونکہ یہ ان نصوص صحیحہ کے منافی ہے، جن سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ نمازیں گناہوں اور برائیوں کو ختم کردیتی ہیں۔

اس سے معلوم ہوا کہ جو شخص داڑھی منڈاتا ہے، تو اس کا یہ فعل نماز کی صحت و قبولیت سے مانع نہیں ہے بلکہ اس نے جس قدر شرعی طریقے سے نماز ادا کی، اسی قدر اسے اس کا ثواب ملے گا البتہ داڑھی منڈانے کا گناہ اسے ضرور ہوگا۔ وہ اپنے ایمان و عمل صالح کے مطابق مومن اور گناہوں کے مطابق فاسق ہوگا۔ یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ نماز فواحش و منکرات سے اس وقت روکتی ہے، جب اسے اس طرح سے ادا کیا جائے جس طرح اللہ تعالیٰ نے کتاب و سنت میں اس کے ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔


 

 (۱) المعجم الکبیر للطبراني : 107/9، حدیث: 8543موقوفاً

(۲) المعجم الکبیر للطبراني : 54/11، حدیث: 11025

(۳) سند الشھاب للقضاعي : 305/1، حدیث : 508

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص137

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ