سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(160) کیا یہ حدیث صحیح ہے؟

  • 12640
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1299

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا یہ حدیث صحیح ہے کہ عصر کے بعد نماز نہیں حتیٰ کہ سورج غروب ہو جائے اور صبح کے بعد نماز نہیں حتیٰ کہ سورج طلوع ہو جائے مگر مکہ میں، مگر مکہ میں، مگر مکہ ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ حدیث ’’ مگر مکہ میں‘‘ کے زائد الفاظ کے ساتھ تو ضعیف ہے، البتہ اصل حدیث صحیحین وغیرہ میں ثابت ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی ایک جماعت نے روایت کیا ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:

(لاَ صَلاَةَ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَرْتَفِعَ الشَّمْسُ، وَلاَ صَلاَةَ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغِيبَ الشَّمْسُ ‏"‏‏)(صحيح البخاري مواقيت الصلاة باب لاتتحري الصلاة قبل غروب الشمس حديث:586وصحيح مسلم صلاة المسافرين باب الاوقات  التي نهي عن الصلاة فيها حديث:827)

’’  فجر کی نماز کے بعد کوئی نماز سورج کے بلند ہونے تک نہ پڑھی جائے۔ اسی طرح عصر کی نماز کے بعد سورج ڈوبنے تک کوئی نماز نہ پڑھی جائے۔‘‘

لیکن علماء کے صحیح قول کے مطابق اس سے وہ نماز مستثنیٰ ہے، جس کا کوئی خاص سبب ہو، مثلاً نماز کسوف، نماز طواف اور تحیۃ المسجد تو ان نمازوں کو تمام اوقات حتیٰ کہ ممانعت کے اوقات میں بھی ادا کیا جاسکتا ہے جیسا کہ صحیح احادیث سے یہ استثنا ثابت ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص136

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ