سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(159) آب زم زم

  • 12639
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 2364

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 کیا آب زمزم کے فائدہ کے بارے میں کوئی صحیح حدیث ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

احادیث صحیحہ سے آب زمزم کے بارے میں یہ ثابت ہے کہ یہ مقدس اور مبارک پانی ہے۔ صحیح حدیث سے یہ ثابت ہے کہ نبی کریمﷺنے زمزم کے بارے میں فرمایا:

«إِنَّهَا مُبَارَكَةٌ، إِنَّهَا طَعَامُ طُعْمٍ» (صحیح مسلم فضائل الصحابه من ابي ذر رضي الله عنه حديث:2473)

’’یہ پانی مبار ک  ہے  اور یہ کھانے والے کے لیے کھانا بھی ہے۔‘‘

ابوداؤد کی روایت میں بسند جید یہ الفاظ بھی ہیں:

(وشفا سقم )مسند ابی داود الطیالسی الجزء الثانی ص:61)

’’یہ بیماری کےلیے شفاء بھی ہے۔‘‘

یہ احادیث آب زمزم کی فضیلت پر دلالت کرتی ہیں کہ یہ کھانے والے کے لیے کھانا، بیمار کے لیے شفا ہے اور بلاشبہ یہ انتہائی بابرکت پانی ہے۔ سنت یہ ہے کہ آب زمزم کو نوش کیا جائے جیسا کہ نبی اکرمﷺ نے نوش جان فرمایا، کیونکہ اس میں برکت ہے۔ یہ پاک کھانا ہے۔ جب میسر ہو اسے تناول کرنا چاہیے، جیسا کہ نبی اکرمﷺ نے بھی اسے تناول فرمایا تھا۔ یاد رہے! آب زمزم کے ساتھ وضو کرنا، استنجاء کرنا اور بوقت ضرورت غسل جنابت کرنا بھی جائز ہے۔ حدیث سے ثابت ہے کہ جب رسول اللہﷺ کی انگلیوں سے پانی نکلا تو لوگوں نے اس پانی کو لے لیا تھا(۱) صحیح مسلم، فضائل الصحابه ، باب من فضائل ابی ذر رضی اللہ عنه ، حدیث: 2473:

 تاکہ اس سے اپنی پینے، وضو کرنے، کپڑوں کو دھونے اور استنجاء کرنے کی ضرورتوں کو پورا کریں اور امر واقع یہ ہے کہ انہوں نے ان تمام ضرورتوں کے لیے اس پانی کو استعمال کیا۔ آب زمزم اگرچہ اس پانی کی طرح تو نہیں ہے، جو آپ کی مبارک انگلیوں سے نکلا، اس سے مرتبہ میں بڑھ کر بھی نہیں ہوسکتا، تاہم یہ دونوں ہی بے حد مقدس پانی ہیں اور جب نبیﷺ کی مبارک اور مقدس انگلیوں سے پھوٹنے والے پانی سے وضو کرنا، غسل کرنا، استنجا کرنا اور کپڑوں کو دھونا جائز تھا تو آب زمزم کو ان تمام کاموں کے لیے استعمال کرنا بھی جائز ہوگا۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص136

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ