سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(123) ایک نبی جسے اس کی قوم نے ضائع کردیا

  • 12607
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 1090

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے ایک حدیث میں پڑھا ہے «ذٰلِکَ نَبِیٌّ ضَیَّعَهُ قَوْمُهُ»’’یہ نبی تھے جنہیں ان کی قوم نے ضائع کردیا۔‘‘ سوال یہ ہے کہ یہ نبی کون تھے؟ ان کا قصہ کیا ہے؟ کیا یہ حدیث صحیح ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس حدیث کو حافظ ابن کثیرنے ’’ البدایۃ والنہایۃ‘‘ ج۲ ص ۲۱۱ میں خالد بن سنان عبسی کے حالات میں ذکر کیا ہے جو کہ زمانۂ فترت میں تھے اور جن کے بارے میں بعض لوگوں کا خیال ہے کہ وہ نبی تھے۔ حافظ ابن کثیر نے اپنی سند کے ساتھ امام طبرانی سے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے حوالے سے روایت کیا ہے کہ خالد بن سنان کی بیٹی نبی اکرمﷺکی خدمت میں حاضر ہوئی تو آپ نے اس کے لیے اپنا کپڑا بچھایا اور فرمایا:

(بنت نبي ضيعه قومه) (المعجم الكبير للطبراني 44/11حديث12250)

’’یہ ایک ایسے نبی کی بیٹی ہین جن کو ان کی قوم نے ضائع کردیا تھا‘‘

پھر حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ علیہ نے اپنی سند کے ساتھ بزار سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے حوالے سے ذکر کیا کہ خالد بن سنان کا رسول اللہﷺ کے ہاں ذکر ہوا تو آپ نے فرمایا:

«ذاك نبي ضيعة قومه»(كشف الاستار عن زوائد البزار 109/3حديث 2361)

’’یہ نبی تھے کہ جن کو ان کی قوم نے ضائع کردیا تھا۔‘‘

لیکن ابن کثیر نے اس کی سند کو ضعیف قرار دیا ہے اور پھر ان کی قوم کے ساتھ پیش آنے والے ایک طویل قصے کو ذکر کیا ہے جو مرفوعاً ثابت نہیں ہے، لہٰذا حافظ ابن کثیر نے اس بات کو ترجیح دی ہے کہ یہ زمانۂ فترت کے ایک نیک آدمی تھے، ان کا نبی ہونا کسی صحیح روایت سے ثابت نہیں ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص117

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ