سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

نظر بد کی حقیقت

  • 12578
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 2543

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نظر بد کی کیا حقیقت ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بعض لوگوں کی آنکھوں میں ایک مخصوص اثر ہوتا ہے کہ جس وقت وہ کسی چیز کو تعجب کی نگاہ سے دیکھتے ہیں تو ممکن ہے وہ خراب ہوجائے یا نیست و نابود ہوجائے، یا اگر کسی انسان کو اس نگاہ سے دیکھ لے تو یاوہ بیمار یا پاگل ہوجائے۔جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے۔

﴿وَإِن يَكادُ الَّذينَ كَفَر‌وا لَيُزلِقونَكَ بِأَبصـٰرِ‌هِم لَمّا سَمِعُوا الذِّكرَ‌...﴿٥١﴾... سورة القلم

''اور یہ کفار قرآن کو سنتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ عنقریب آپ کو نظروں سے پھسلا دیں گے۔"

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

" العين حق''(بخاری ، رقم 5740 ، 5944 ؛ مسلم ، رقم 2187 ، 2188)

بے شک نظر کا لگ جانا سچ ہے۔''

احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نظر اتارنے کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ طریقہ اختیار کیا کہ جس آدمی کی نظر لگی تھی، اس کے وضو کا مستعمل پانی نظر کے مریض پر ڈالا۔ مسند احمد میں مروی ہے کہ  سھل بن حنیف نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ کی جانب چلے جب وہ جحفہ کی خرار کی گھاٹی میں پہنچے تو سھل نے غسل کیا وہ سفید رنگ اور خوبصورت تھے تو بنوعدی بن کعب کے ایک شخص عامر بن ربیعہ نے اس کو غسل کرتے ہوئے دیکھا تو کہا: میں نے آج تک ایسی پوشیدہ چمڑی نہیں دیکھی۔

یہ کہنا تھا کہ سهل نیچے گر گئے، تو کوئی شخص اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم، کیا آپ کو سھل کا کچھ پتہ ہے اللہ کی قسم وہ تو اپنا سر ہی نہیں اٹھاتا، آپ نے فرمایا: کیا تم اس کے متعلق کسی پر الزام لگاتے ہو؟ انہوں نے کہا: عامر بن رابیعہ نے اس کو نظر لگا دی ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عامر کو بلوایا اور اس پر غصے کا اظہار کیا اور ارشاد فرمایا: کس بات پر تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو مار ڈالتا ہے، جب تمھیں اس میں کچھ اچھا لگا تو تم اس کےلئے برکت کی دعا نہ کر سکتے تھے، پھر آپ نے اسے فرمایا: اس کے لئے غسل کرو، پس اس نے ایک پیالے میں اپنا چہرہ، ہاتھ، کوہنیوں، گھوٹنوں اور لباس کے اندر اندر ٹانگوں دھویا اور پھر وہ پانی سھل پر ڈالا گیا یوں کہ ایک شخص نے اس کی پیٹھ کے پیچھے سے اس کے سر اور پشت پر وہ پانی ڈالا اور پھر یہ پیالا اس کی پشت پر اوندھا کر دیا، جب اس کے ساتھ یوں کیا گیا تو سھل لوگوں کے ساتھ یوں چلنے لگا جیسے اسے کچھ ہوا ہی نہ تھا۔(مسند احمد: 15980)

مذکورہ بالا روایات سے ثابت ہوتا ہے کہ نظر بد ایک حقیقت ہے اور اس کا علاج یہ ہے کہ جس کی نظر لگی ہو اس کے وضو کا مستعمل پانی مریض پر ڈال دیا جائے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی


ماخذ:مستند کتب فتاویٰ