سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

جن قید کرنا

  • 12573
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1101

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

موکل وجن قید کرنا کیسا ہے؟اور ان سے کام لینا کس زمرے میں جاتا ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

پہلی بات تو یہ ہے کہ عاملین کی طرف سے جنوں کو قید کرنے کی ہی کوئی اصل نہیں ہے،ان کا یہ دعوی واضح اور صریح  دلیل کا محتاج ہے۔کیونکہ قید اس چیز کو کیا جاتا ہے جو نظر آتی ہو اور پکڑی جا سکتی ہو،جبکہ جن نہ تو انسان کو نظر آتے ہیں اور نہ ہی پکڑے جا سکتے ہیں۔یہ صرف اوہام ہی اوہام ہیں ۔جنوں کو صرف اللہ ہی قید کر سکتا ہے،اس کے علاوہ کوئی نہیں کر سکتا ہے،الا یہ کہ اللہ کسی کو جنوں پر تصرف کا اختیار دے دے جیسا سیدنا سلیمان کو دیا تھا۔ایک رات نبی کریم نماز ادا کر رہے  تھے کہ ایک شریر  دیو جن نے آ کر تنگ کرنا شروع کردیا ۔آپ نے اسے پکڑ لیا ۔آپ نے فرمایا :مجھے اپنے بھائی سلیمان کی دعا یاد آگئی کہ (رب هب لي ملكا لا ينبغي لأحد من بعدي)  "اے میرے رب! مجھے ایسی حکومت عطا کر جو میرے بعد کسی کو نہ ہو۔چنانچہ میں نے اسے چھوڑ دیا ،ورنہ وہ مسجد کے ستونوں سے بندھا ہوتا اور تم اسے دیکھتے۔(بخاری:3423)

اور اگر کوئی عامل واقعی ایسا کرتا ہے تو پھر یہ(جنوں کو قید کرنے اور ان سے کام لینے والا) عمل ناجائز  اور حرام ہے ،کیونکہ وہ بھی اللہ کی آزاد مخلوق ہیں ،جنہیں قیدکرنا اور ان سے کام لینا کسی کی جائز نہیں ہے۔یہ ایسے ہی ہے جیسے کسی انسان کو ظلم کرتے ہوئے قید کر دیا جائے اور اس سے بیگار لی جائے۔نیز یہ سیدنا سلیمان کی دعا اور نبی کریم  کے طرز عمل کے بھی خلاف ہے۔کیونکہ نبی کریم نے سیدنا سلیمان کی دعا کا لحاظ کرتے ہوئے اسے باندھا نہیں ،بلکہ آزاد کر دیا تھا۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی


ماخذ:مستند کتب فتاویٰ