سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(408) بچے سے غلطی کا نقصان ورثاء سے پورا کروانا

  • 12419
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1276

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک بچے نے دن کے وقت گندم کے کھلیان کوآگ لگادی ،اس کے آگ لگانے میں کسی کے مشورے کو دخل نہیں۔ اس سے کافی نقصان ہوا ہے ،کیااس نقصان کی تلافی بچے کے ورثا کوکرناہوگی یا نہیں، نقصان اداکرنے کی صورت میں پورے نقصان کے ذمہ دار ہوں گے یاکچھ نقصان ادا کرنا ہو گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شریعت اسلامیہ میں بعض افراد کوحقوق وواجبات کی ادائیگی میں مرفوع القلم قراردیاگیا ہے، جیسا کہ حدیث میں ہے: ’’دیوانہ ہوش آنے تک ،بچہ بالغ ہونے تک اورسونے والا بیدار ہونے تک مرفوع القلم ہیں۔‘‘     [مسند امام احمد]

محدثین کرام نے اس حدیث کی تشریح کرتے ہوئے لکھا ہے کہ بچہ مواخذہ کے لحاظ سے مرفوع القلم ہے۔ اگرنیکی اورثواب کے کام کرتا ہے تواسے محروم نہیں کیا جائے گا، البتہ جو حقوق انسانوں سے متعلق ہیں اس کامعاملہ کچھ الگ ہے، اگرچہ بچے کوباز پرس نہیں ہو گی، تاہم اس کے ورثا نقصان کے ذمہ دارہوں گے۔ چنانچہ فقہا نے صراحت کی ہے کہ بچہ میں اہلیت ادا معدوم ہوتی ہے، اس لئے اس کے اقوال و افعال پرکوئی شرعی مواخذہ نہیں ہوگا اورنہ ہی معاملات میں اس کے تصرفات کااعتبار کیاجائے گا زیادہ سے زیادہ یہ ہوگا کہ بچہ جب کسی کانقصان کرے گاتومالی لحاظ سے وہ قابل مواخذہ ہو گا البتہ بدنی لحاظ سے اسے سزا وغیرہ نہیں دی جائے گی، مثلاً: بچہ کسی کوقتل کردیتا ہے یاکسی کے مال کونقصان پہنچاتا ہے تومقتول کی دیت اورمال کی تلافی بہرصورت کرناہوگی۔ لیکن اس سے قصاص نہیں لیاجائے گا ۔ [علم اصول الفقہ، ص :۱۳۷]

اس طرح بچے کے مال میںزکوٰۃ بھی عائد ہوتی ہے، جیسا کہ محدثین کرام نے لکھا ہے۔ اس بنا پر صورت مسئولہ میں جو نقصان ہوا ہے وہ بچے کے ورثا اداکریں گے اورشرعی طورپر یہ ان کی ذمہ داری ہے۔ بچے کے مرفوع القلم ہونے کامطلب یہ ہے کہ اس سے مواخذہ نہیں ہوگا اورنہ ہی اس پرکوئی اورذمہ داری عائد ہو گی، البتہ مالی نقصانات کی تلافی اس کے ورثا پرعائد ہوتی ہے، وہ بھی پورا پورانقصان اداہوگا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:411

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ