سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(345) ایک سال بعد بھی رجوع نہ کرنا

  • 12336
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1029

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص نے اپنی بیوی کو کہا، تجھے طلاق، تجھے طلاق، تجھے طلاق اس کے بعد لڑکی اپنے میکے چلی آئی ایک سال تک خاوند نے رجوع نہیں کیا ،کیااب لڑکی آگے نکاح کرسکتی ہے؟ واضح رہے کہ چند ایک معزز گواہان کی موجودگی میں اس نے طلاق دینے کااقرار کیا ہے کتاب وسنت کی روشنی میں فتویٰ درکار ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے دورخلافت اورحضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ابتدائی دورحکومت میں بیک وقت کی تین طلاق ایک رجعی شمارہوتی تھی۔[صحیح مسلم، کتاب الطلاق: ۳۶۷۳]

 اسی طرح حضرت رکانہ بن عبد یزید  رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی اسی طرح کاواقعہ پیش آیا کہ اس نے اپنی بیوی کوایک ہی مجلس میں تین دفعہ طلاق دے ڈالی تھی تورسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک رجعی طلاق قراردیتے ہوئے رجوع کرنے کامشورہ دیاتھا۔چنانچہ انہوں نے اپنی بیوی سے دوبارہ رجوع کر لیا تھا۔     [مسند امام احمد،ص :۲۶۵،ج ۱]

اس انداز سے طلاق دینے کے بعد خاوند کوحق ہے کہ دوران عدت رجوع کرے اگر عدت گزرجائے تونکاح ختم ہوجاتا ہے۔ پھر ولی کی اجازت ،عورت کی رضامندی ،حق مہر اورگواہوں کی موجودگی میں نیانکاح ہو سکتا ہے۔ اس سلسلہ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’جب عورتوں کوطلاق دے دواوران کی عدت پوری ہو جائے توان کودوسرے شوہر وں کے ساتھ نکاح کرنے سے مت روکو جبکہ وہ آپس میں جائز طور پر راضی ہوجائیں ۔ ‘‘    [۲/البقرہ: ۲۳۲]

صورت مسئولہ میں اگرخاوندنے واقعی اپنی بیوی کوطلاق دیدی ہے اورگواہان بھی قابل اعتبار ہیں اور اس نے دوران عدت رجوع بھی نہیں کیا توعدت کے بعدعورت آزاد ہے۔ خواہ طلاق دہندہ سے دوبارہ نکاح کرے یاکسی دوسرے خاوند سے شادی کرے ۔سوال سے پتہ چلتا ہے کہ اس کی عدت گزرچکی ہے اورخاوند نے دوران عدت رجوع بھی نہیں کیا۔ایسے حالات میں عورت پرکسی قسم کادباؤ نہ ڈالاجائے ۔وہ نکاح کرنے میں خودمختار ہے، بشرطیکہ وہ ولی کی سرپرستی میں رہتے ہوئے اسے سرانجام دے ۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:358

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ