سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(38) جرابوں پر مسح کرنے والی حدیث کی تحقیق

  • 11992
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1784

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ابوداؤد میں لکھا ہے کہ حضرت مغیرہ بن شعبہ  رضی اللہ عنہ  سے مروی روایت مسح علی الجوربین متصل نہیں ہے، اس روایت کے علاوہ کوئی دوسری روایت جس سے جرابوں پرمسح کرناثابت ہوتو مطلع کریں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 ہم نے اہل حدیث مجریہ ۲۹جون ۲۰۰۱ شمارہ نمبر ۲۴میںجرابوں پرمسح کے متعلق ایک فتویٰ لکھاتھااس میں چاراحادیث کاحوالہ دیاتھا ۔ہم نے یہ بھی لکھا تھا کہ ان احادیث پرکچھ اعتراضات ہیں ۔ہم ان کی وضاحت اورمفصل جواب کسی اورفرصت پراٹھارکھتے ہیں ۔حسن اتفاق کہ اس سلسلہ میں ہی یہ ایک سوال ہے کہ حضرت مغیرہ بن شعبہ  رضی اللہ عنہ سے مروی روایت متصل نہیں ہے پہلے ہم اس کاجائزہ لیتے ہیں۔ واضح ہو کہ امام ابوداؤد نے اپنی سنن میں اس روایت کے متعلق مذکورہ الفاظ بیان نہیں کئے ہیں، بلکہ فرمایا ہے کہ عبد الرحمن بن مہدی اس حدیث کوبیان نہیں کرتے تھے کیونکہ حضرت مغیرہ بن شعبہ  رضی اللہ عنہ سے مشہور حدیث کے الفاظ یہ ہیں کہ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں پرمسح کیاتھا۔     [ابوداؤد ،الطہارۃ:۱۵۹]

                جن حضرات نے اس حدیث پرجرح کی ہے ان کی بنیاد حضرت عبدالرحمن بن مہدی کایہی قول ہے، حالانکہ یہ حدیث صحیح ہے اوراس کے تمام راوی ثقہ ہیں ،امام ترمذی نے اس حدیث کوحسن صحیح کہاہے ۔     [ترمذی ،الطہارۃ:۹۹]

                امام ترمذی رحمہ اللہ  متأخرین سے ہیں، انہوں نے اس حدیث کے متعلق متقدّمین کے اقوال کاجائزہ لینے کے بعد یہ رائے قائم کی ہے اس میں شک نہیں ہے کہ مذکورہ حدیث صحیح الاسناد ہے کیونکہ حضرت مغیرہ سے روایت کرنے والے ہذیل بن شرحبیل ثقہ ہیں، نیز ان کی روایت کوشاذ بھی نہیں کہاجاسکتا ،جیسا کہ عبدالرحمن بن مہدی کے قول سے تاثر ملتا ہے کیونکہ اس کے لئے واقعہ کاایک ہونا ضروری ہے مگر یہاں موزوں پرمسح والی روایت سفر سے متعلق ہے کیونکہ روایت میں اس کی صراحت ہے اورجرابوں میں مسح کی روایت میں سفر وغیرہ کاذکر نہیں ہے، لہٰذایہ دومستقل حدیثیں ہیں، اس بنا پر مذکورہ اضافے کوشاذ یامنکر نہیں کہاجاسکتا ،پھرصحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عمل سے اس کی تائید بھی ہوتی ہے، چنانچہ امام ابوداؤد لکھتے ہیں کہ حضرت علی بن ابی طالب ،ابو مسعود، براء بن عازب، انس بن مالک ،ابوامامہ، سہل بن سعد ،عمر وبن حریث،عمربن خطاب اورابن عباس رضی اللہ عنہم نے جرابوں پرمسح کیا،سائل نے جس روایت کے متعلق لکھا ہے کہ وہ متصل نہیں ہے وہ حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جس کے متعلق امام ابوداؤد لکھتے ہیں کہ وہ روایت متصل نہیں اورنہ ہی قوی ہے، اس روایت کوابن ماجہ نے بیان کیاہے۔     [الطہارۃ:۵۶۰]

                اس روایت پر دواعتراض ہیں ایک یہ کہ مذکورہ روایت متصل نہیں کیونکہ حضرت ابوموسیٰ اشعریٰ رضی اللہ عنہ سے بیان کرنے والے ضحاک بن عثمان ہیں جسے حضرت موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے سماع حاصل نہیں ہے،حالانکہ یہ دعویٰ انتہائی سطحی ہے کیونکہ امام بخاری رحمہ اللہ  جواس فن میں ید طولیٰ رکھتے ہیں فرماتے ہیں کہ اسے ابوموسیٰ اشعری  رضی اللہ عنہ  سے سماع حاصل ہے۔    [تاریخ کبیر،ص: ۳۳۴،ج۲]

                دوسرااعتراض یہ ہے کہ اس روایت میں ایک راوی عیسیٰ بن سنان ہے جسے امام احمد وغیرہ نے بھی ضعیف کہا ہے، حالانکہ ابن سنان کے متعلق علامہ ذہبی لکھتے ہیں کہ اس کی احادیث لکھی جاتی ہیں۔ بعض محدثین نے اسے ثقہ قرار دیا ہے اور امام عجلی کہتے ہیں کہ اس سے روایت لینے میں چنداں حرج نہیں ہے۔     [میز ان الاعتدال]

                 اس کے علاوہ دومزید روایات پیش خدمت ہیں جوجرابوں پرمسح کے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں :

1۔  حضرت ثوبان  رضی اللہ عنہ  کابیان ہے کہ رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  نے کسی مہم کیلئے ایک فوجی دستہ بھیجا جنہیں سردی سے تکلیف ہوئی جب وہ واپس رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  کی خدمت میں حاضر ہوئے اورسخت سردی کی شکایت کی توآپ نے حکم دیا کہ وہ پگڑی اورجرابوں پرمسح کرلیا کریں ۔  [مسندامام احمد،ص ۲۷۵،ج ۵،محلیٰ ابن حزم ،ص:۸۱،ج ۲]

2۔  حضرت ازرق بن قیس کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس بن مالک  رضی اللہ عنہ کودیکھا کہ وہ بے وضو ہوئے توانہوں نے وضو کے لئے ہاتھ اورمنہ کو دھویا، پھر اون کی جرابوں پرمسح کیا،لوگوں نے اعتراض کیا کہ ان پر مسح کرناجائز ہے ؟اس پر آپ نے فرمایا: کیوں نہیں؟ یہ بھی موزے ہیں لیکن اون کے ہیں۔     [الکنیٰ والاسماء للد ولابی، ص: ۱۸۱ج۱]

                حضرت انس رضی اللہ عنہ  کی یہ روایت متعدد طرق سے مروی ہے ۔     [محلیٰ ابن حزم، ص: ۸۵،ج۲]

       امام ترمذی رحمہ اللہ  نے ابومقاتل سمرقندی کے حوالہ سے لکھا ہے کہ وہ امام ابوحنیفہ کے پاس اس وقت گئے جب وہ بیمار تھے انہوں نے وضو کے لئے پانی منگوایا اوروضوکیا ،آپ نے جرابیں پہن رکھی تھیں۔ انہوں نے ان پر مسح کیااور فرمایا کہ میں نے آج ایسا کام کیا ہے جوپہلے نہیں کرتاتھا، یعنی میں نے جرابوں پرمسح کیا جن کے نیچے چمڑا نہیں لگاہوا ،یعنی سادہ ہیں۔   [ترمذی، الطہارۃ: ۹۹]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2،صفحہ:83

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ