سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(24) ’آپ نہ ہوتے تو جہاں نہ ہوتا‘ آپ کے بارے میں یہ عقیدہ رکھنا

  • 11962
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 1139

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض واعظین حضرات عام طورپر رسول  اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم کی شان بیان کرتے ہوئے بکثرت یہ بیان کرتے ہیں کہ ’’اگر آپ نہ ہوتے تومیں کائنا ت کو پیدا نہ کرتا ‘‘بعض علما حضرات کہتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح نہیں ہے اس کے متعلق وضاحت درکار ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رسول  اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اورمرتبہ کے متعلق قرآن پاک اورحدیث میں اس قد رمستند مواد موجود ہے کہ واعظین کے لئے کافی ہے۔ لیکن یہ حضرات ایسی باتیں بیان کرنے کے عادی ہیں جس میں کوئی انوکھا پن ہو۔مذکورہ بالا روایت بھی اسی قبیل سے ہے۔ عام طورپر غالی قسم کے واعظین اس قسم کی روایا ت بیان کرتے ہیں، حالانکہ یہ روایت بناوٹی اور خود ساختہ ہے اس کے متعلق سرخیل احناف ملاّعلی قاری لکھتے ہیں کہ یہ حدیث موضوع ہے۔ [الاسرارالمرفوعہ:۲۹۵]

                لیکن اس روایت کوموضوع قرار دینے کے باوجود کہتے ہیں کہ اس کامعنی صحیح ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما  سے مرفوعاًامام دیلمی نے اپنی تالیف ’’مسند الفردوس‘‘ میں اسے بیان کیا ہے ۔      [الأسرارالمرفوعہ]

                محدث العصر علامہ محمد ناصر الدین البانی رحمہ اللہ  نے اس کابہترین جواب دیا ہے، فرماتے ہیں کہ ’’محدث دیلمی کی طرف جوبات منسوب کی گئی ہے اس کے ثبوت کے بعد ہی اس کے معنی کوصحیح کہنے کے متعلق جزم کیاجاسکتا ہے۔ اگرچہ میں اس کی سند پرمطلع نہیں ہوا ہوں، تاہم مجھے اس کے ضعیف ہونے میں کوئی تردد نہیں ہے۔‘‘     [الاحادیث الضعیفہ، حدیث نمبر:۲۸۲]

                مسند دیلمی شائع ہوچکی ہے ۔تلاش بسیار کے باوجود ابن عباس  رضی اللہ عنہما سے مروی یہ حدیث ہمیں نہیں مل سکی، نیز محدث دیلمی کی بیان کردہ احادیث اکثر ضعیف ہی نہیں بلکہ موضوع ہیں۔

                علامہ سیوطی  رحمہ اللہ نے ایک طویل روایت بیان کی ہے۔ جس کے آخر میں یہ الفاظ ہیں: ’’اگر آپ نہ ہوتے تو میںدنیا کوپیدانہ کرتا۔‘‘ اسے بیان کرنے کے بعد لکھتے ہیں کہ یہ روایت بناوٹی ہے اس کی سند میں ابو السکین، ابراہیم اوریحییٰ بصری جیسے ضعیف راوی ہیں جنہیں محدثین نے چھوڑدیاتھا۔ امام فلاس کہتے ہیں کہ یحییٰ بصری جھوٹاراوی ہے جوخود ساختہ احادیث بیان کرتا ہے ۔ [اللالی الموضوعۃ: ۱/۲۷۲]

                امام جوزی رحمہ اللہ  اس طویل روایت کوبیان کرنے کے بعد لکھتے ہیں کہ اس روایت کے خودساختہ ہونے میں کوئی شک نہیں ہے۔ کیونکہ اس کی سند میں ایسے راوی ہیں جن کے متعلق کوئی اتاپتا نہیں ہے اورکچھ ایسے راوی ہیں جوضعیف ہیں۔ اس کے بعد یحییٰ بصری کے متعلق امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ  کاقول نقل کرتے ہیں کہ ہم نے یحییٰ بصری کی بیان کردہ روایا ت کوجلا دیا تھا۔ [کتاب الموضوعات :۲/۲۸۹]

                                                امام دارقطنی رحمہ اللہ  نے اس کے متعلق لکھا ہے کہ یہ محدثین کے ہاں متروک ہے ۔مختصر یہ ہے کہ مذکورہ روایت بناوٹی اورخود ساختہ ہے، نیز اس طرح کی روایت حقیقت حال کی وضاحت کے لئے تو بیان کی جاسکتی ہیں لیکن فضائل اورسیرت کے سلسلہ میں ان کاسہارا لینا ناجائز اورحرام ہے ۔ہمارے واعظین حضرات کواس طرح کی روایات بیان کرنے سے احتراز کرناچاہیے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2،صفحہ:68

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ