سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(04) قرآن مجید کو کس طرح حفظ کیا جائے؟

  • 11776
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 3037

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیاکسی حدیث میں قرآن کریم کو حفظ کرنے کی کیفیت  بیان کی گئی ہے؟ اس  شخص  کیا حکم ہے  جو ناپاک کپڑے میں نماز  پڑلے اور اسے دوران نماز یاآئے؟ کیاسورۃ  الکافرون کی فضلیت  میں بھی کچھ  احادیث وارد ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جامع ترمذی میں ( کتاب الدعوات)باب دعاء الحفظ‘حدیث نمبر:3570 ہے جس میں حضرت علی بن طالب کا قصہ  ہے کہ انہوں  نے جب حافظے کی خرابی کی شاکایت کی تو آ پ نے انہیں ایک طویل دعا سکھائی کہ وہ شب جمع چاررکعات نمازپڑھیں..... لیکن یہ  حدیث ضعیف ہے اور  صحیح سند سے ثابت نہیں البتہ حفظ قرآن  اور دیگر امور کے  لیے  دعا  ترغیب ضروری دی گئی ہے۔ ویسے بھی حفظ وفہم کے لیے اللہ تعالیٰ نےقرآن کریم کو بہت  آسان کردیا ہے جیساکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿فَإِنَّما يَسَّر‌نـٰهُ بِلِسانِكَ... ﴿٩٧﴾... سورة مريم

(ہم نے اس (قرآن) کو تیری زبان میں آسان کردیا۔‘‘

علماء نے ذکر  فرمایا ہے کہ قرآن مجید حفظ کرنے  کا بہترین  طریقہ یہ ہے کہ اس  کے معانی کوسمجھا جائے پھر  الفاظ کی باربار  تکرار  کی جائے اس کی تلاوت  ہمیشہ کی جائے اور پھر حفظ کیے ہوئے حصے کو روازانہ اور پھر ہر ہفتہ میں پڑ ھا جائے حتی کہ قرآن مجید ذہن میں خوب رسخ ہوجائے ‘حدیث  مین بھی آیا ہے: 

«تَعَاهَدُوا هَذَا الْقُرْآنَ فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَهُوَ أَشَدُّ تَفَلُّتًا مِنْ الْإِبِلِ فِي عُقُلِهَا »صحيح البخاري فضائل القرآن باب استذكار القرآن  وتعاهدح :5033وصحيح مسلم صلاة المسافرين باب المر بتعهد القرآن .... الخ ح :791والفظ لمسلم

’’قرآن مجید کا خیال رکھو قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ و قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جان ہے یہ قرآن مجید اونٹ سے زیادہ بھاگنے والا ہے اپنے باندھنے سے۔‘‘

جو شخص ہمیشہ تلاوت کرتا رہے کہ اس  کا کپڑا یابدن یا جگہ ناپاک ہو اور اسے نماز سے فارغ ہونے کے بعد یاد آئے تو خط ونسیان کے عذر کی وجہ سے اسے  اس نماز کے دوہرانے کی ضروت نہیں البتہ اگر  اسے دوران نماز میں ہی  یاد آجائے توضروری  ہے کہ نماز کو توڑ دے ناپاکی کو زائل کرے اور پھر نماز دوبارہ پڑھے کیونکہ اگر نماز کا  کچھ  حصہ  باطل ہوجائے تو ساری نماز کو دوہرانا لازم ہے۔

سورۃ الکافرون کے بارےمیں جامع ترمذی میں سیدنا ابن  عباس  سے مرفوعا روایت ہے کہ ’’یہ قرآن  کے چوتھائی حصے کے برابر ہے۔‘‘(جامع ترمذي فضائل القرآن باب ماجاء في(اذا زلزلت) حدیث:2894)

’’نبی اکرمﷺ صبح کی سنتوں اور طواف کی دورکعتوں وغیرہ میں اس سورت کو سورۃ اخلاص کے ساتھ  پڑھا کرتے تھے۔‘‘(صحیح  مسلم صلاۃ المسافرین باب استحباب رکعتی سنۃ الفجر حدیث:726‘جامع ترمذي الحج باب ماجاء مایقرء فی رکعتی الطواف حدیث:869)

 ’’آپ نےسوتےوقت  بھی اس پڑھنے کا حکم دیا ہے اور فرمایا ہے کہ شرک سےبراءت ہے۔‘‘(ابو داود‘الادب ‘باب مایقال عندالنوم ‘حدیث:5055)

اس میں عملی قصدی اور ارادی توحید کو بیان  کیاگیا ہےاور یہی توحید عبادت  ہے لیکن اسے سمجھنا اور اس کے مدلول کو جاننا ضروری ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

 کتاب القران الکریم : جلد 4  صفحہ 20

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ