سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(62) ایک غلط نظریہ

  • 11388
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 2175

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کہا جاتا ہے انگیاں چٹکا نے سے شیطان پیدا ہوتا ہے کیا یہ صحیح ہے ؟(تمہارا بھائی :اسماعیل )۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ولاحولاوالا قوة الا باللہ۔

سلسلہ شرعیت اسلامی میں معلوم ہے ۔انگلیاں کی دو حالتیں ہیں ،ایک نماز میں دوسری نماز سے باہر ۔نماز میں انگلیاں جائز نہیں اس کی ممانعت میں احادیث وارد ہیں  لیکن سب ضعیف ہیں ۔

پہلی حدیث :ابن ماجہ نے رقم (965)میں نکالا ہےے علی ﷜سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا بحالت نماز اپنی انگلیاں مت چٹکا ،نکالا اسے الشیخ نے ارواء میں برقم (378)ضعیف الجامع میں برقم (6251)زیلعی ےنے نصب الرایہ (2؍87) میں اور یہ حدیث ضعیف ہے  ،الشیخ نے ارواء میں کہا ہے ،بہت ضعیف ہے حارث اعور کے ضعف کی وجہ سے بعض نے اسے متھم کہا ہے ۔

دوسری حدیث:معاذ ابن انس جہنی  سے مرفوعا روایت ہے نماز میں ہنسنے والا ،ادھر ادھر دیکھنے والا ،انگیاں چٹکانے والا سب ہی ایک مرتبے میں ہیں ۔

دارقطنی (؍64)بیہقی (2؍279)ارواء (2؍99۔78)میں ہے اور نکالا اسے احمد نے (2؍438)میں اور نصب الرایہ نے (2؍87)میں ،سند اس کی ضعیف ہے اس میں زبان بن فائد ہے ،وجوع کریں مجمع الووائد :(2-438)اور وہ دلائل جن سےخشوع کا ثابت ہوتا ہے وہ انگلیوں کے چٹکانے سے منع کرتی ہیں اور اسی طرح ایک حدیث موقوف ہے جسے نکالا ہے ابن ابی شیبہ نے (2؍344)میں شعبہ مولی ابن عباس ﷜روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں :میں نے ابن عباس ﷜کے پہلو میں نماز پوری کی تو فرمایا :تیری ماں نہ ہو تو نماز میں انگلیاں چٹکاتا ہے ،اور سند اس کی حسن ہے ،جیسے ارواء (2؍99)میں ہے ،نماز سے خارج انگلیاں سے منع کرنے کی کوئی مضبوط دلیل ہمیں نہیں ملتی سوائے اس کے جو علامہ ابوالحسنات عبد الحی لکھنوی نے عمدۃ الرعایہ حاشیہ شرح الوقایہ :(1؍196)میں ذکر کیا ہے ۔

’’کہ یہ مکروہ اور یہ قوم لوط کا عمل ہے لیکن بلا ضرورت کی قید ہے جیسے انگلیوں کو راحت پہنچانا ۔ اسی طرح رد مختار (1؍431)میں ہے ۔

علامہ آلوسی نے تفسیر روح المعانی (17؍72)میں حسن سے مرسل روایت کیا ہے وہ کہتے ہیں کہ فرمایا رسول اللہ ﷺنے ’’قوم لوط نے دس افعال کیے جن کی وجہ سے وہ ہلاک ہوئے اغلام ،غلیل کے غلوں سے مارنا :کنکر مارنا ، کبوتر بازی،دف بجانا ،شراب پینا،داڑھی کترنا ،مونچھیں لمبی رکرنا ،سیٹیاں اور تالی بجانا ریشمی لباس پہننا ،اور میری امت سحق (عورتوں کا آپس میں شہوانی تسکین )کی حلت کا اضا فہ کرے گی ۔

روایت کیا اسے ابن عساکر :خطیب ،اسحاق بن بشیر نے اور ذکر کیا قرطبی نے تفسیر سورۃ عنکبوت (13؍342)میں ۔

اور قوم لوط علیہ السلام کے کاموں میں لواطت ،کنکر مارنا مذاق ارانا ،مجلس میں پادنا ،مردوں سے علانیہ منہ کالا کرنا کبوتر بازی ،مہندی سے انگلیاں سے رنگنا ،سیٹی بجانا ،بے شرمی کرنا ،چیونگم چہانا ،تہبند کھولنا ،انگلیاں چٹکانا سر کے آس پاس پگڑی لپیٹنا ،تھیک کرنا ،ظلم کنا ،گالی گلوچ کرنا ،نرد اور شطر رنج کھیلنا ،رنگ برنگے کپڑے پہننا ،مرغ لڑانا ،مینڈھوں کو لڑانا ،عورتوں کی مشابہت کرنا ہر گزرنے والے سے ٹیکس لینا ،اللہ کے ساتھ شرک کرنا ۔ وبا اللہ التوفیق۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ الدین الخالص

ج1ص141

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ