سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(181) عورت کا جماعت کروانا

  • 11344
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1202

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ملتا ن  سے عطا ء  اللہ خا ں  دریا فت  کر تے ہیں کہ میر ی  بیٹی  عورتوں  کو نما ز  تراویح   پڑھا تی  ہے کچھ  لو گ  کہتے  ہیں  کہ عورت  کا جماعت کرا نا  صحیح نہیں  ہے اس کے متعلق  ہما ری رہنما ئی فر ما ئیں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

امت  کے اکثر  علما ئے  سلف  اس با ت  کے قا ئل  ہیں  کہ عورت  کا جما عت  کرا نا صحیح  ہے اگر  چہ  کچھ  حضرات  نے اس کے  مو قف  سے اختلاف کیا ہے تا ہم عورت کا جما عت کرانا احا دیث  سے ثا بت  ہے محدثین  کرا م  نے اپنی  کتب حدیث  میں  اس کے  متعلق  با قا عدہ  عنوان  بھی قا ئم  کیے ہیں  چنانچہ  امام  ابو دا ود  رحمۃ اللہ علیہ  نے ایک عنوا ن  با یں  الفا ظ قا ئم کیا ہے با ب  اما مۃ لنسا ء "عورتو ں  کی اما مت  کا بیا ن  پھر  انہو ں  نے شہیدہ فی سبیل  اللہ  ام  ورقہ  بنت  عبداللہ  رضی ا للہ تعالیٰ عنہا  کا واقعہ  نقل کیا ہے  کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   نے انہیں  حکم  دیا تھا " کہ وہ  اپنے  اہل خا نہ  کی نماز   با جما عت  کے لیے  امامت  کے فرا ئض  سر انجا م  دے  (سنن ابی داؤد رحمۃ اللہ علیہ :کتا ب الصلو ۃ )

اس حدیث کی شرح  کرتے  ہو ئے  مو لا نا  شمس الحق عظیم  آبا دی  لکھتے  ہیں  کہ اس حدیث  سے عورتوں  کی امامت  اور ان  کی نماز با جما عت  کے  اہتمام کا جوا ز ثا بت  ہو تا ہے ۔(عون المعبو د ۔ج 1ص230)

امام بیہقی  رحمۃ اللہ علیہ  نے بھی ایک  باب  با یں الفا ظ  قا ئم کیا ہے "باب اثبا ت  امامۃ المراۃ "یعنی عورتوں  کی اما مت  کے اثبا ت  کا بیا ن  پھر  انہو ں  نے صدیقہ  کا ئنا ت حضرت عائشہ  رضی ا للہ تعالیٰ عنہا  کا واقعہ  بیا ن کیا ہے کہ انہو ں نے ایک دفعہ نماز  کے لیے عورتوں  کے درمیان  کھڑی  ہو کر  ان کی امامت  کرا ئی  تھی ۔(بیہقی :ج3ص130)

ام حسن  کہتی  ہیں  رضی ا للہ تعالیٰ عنہا  کہ میں نے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   کی زو جہ  محترمہ ام سلمہ  رضی ا للہ تعالیٰ عنہا  کو عورتوں  کی امامت کرا تے دیکھا  کہ آپ  درمیا ن  کھڑی  تھیں(مصنف ابن ابی  شیبہ :ج3ص536)

حجیرہ  نا می  ایک عورت کا بیا ن  ہے کہ حضرت  ام سلمہ  رضی ا للہ تعالیٰ عنہا  نے نما ز کے لیے ہما ری  امامت  کرا ئی  اور وہ عورتوں  کے درمیا ن  کھڑی  ہو ئیں ۔

(بیہقی :ج 3ص131)

حضرت  ابن عبا س  رضی ا للہ تعالیٰ عنہ فر ما تے ہیں "کہ عورت  دیگر  عورتو ں  کی جما عت کرا سکتی  ہے لیکن  وہ اگے کھڑے ہو نے  کے بجا ئے  عورتو ں  کے درمیا ن  کھڑی  ہو ۔ "(مصنف  ابن ابی  شیبہ  :ج1ص536)

ان احا دیث و آثا ر  کے پیش نظر  عورت  دوسری عورتوں  کی  جما عت  کرا سکتی  لیکن  جما عت  کرا تے  وقت  اسے  عورتوں  کے  درمیا ن کھڑا  ہو نا چاہیے  بعض  روایا ت  میں اس با ت کی بھی صراحت  ہے کہ رمضا ن  المبارک  میں عورتو ں  کی جما عت  کرا سکتی ہے  جیسا کہ امام شعبی  رحمۃ اللہ علیہ سے منقول  ہے (مصنف  ابن ابی  شیبہ :ج 1 ص536)

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:210

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ