سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(153) زکوٰۃ کی رقم کا مصرف

  • 11291
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1158

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

محمد اسما عیل صا حب کرا چی سے لکھتے ہیں کہ ہم نے ایک خدمت کمیٹی تشکیل دی ہے جس کا کام صاحب حیثیت افراد سے زکو ۃ وصول کر کے مستحق افراد تک پہنچا نا ہے، نیز اس جمع شدہ زکو ۃ سے مستحقین کا علا ج و معا لجہ بھی کیا ہے اور ان کے بچو ں کے لیے ما ہا نہ و ظائف اور بچیوں کی شا دی وغیرہ کے اخراجات بھی برداشت کیے جا تے ہیں، مجھے مسئلہ یہ پو چھنا ہے کہ زکو ۃ  کی رقم کب تک رکھ سکتے ہیں ؟ کیا جس سا ل کی زکو ۃ ہو اسی سا ل  خرچ کر نا ضروری ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

واضح رہے کہ خدمت کمیٹی کی حیثیت بیت الما ل کی طرح ہے، یعنی ما ل زکو ۃ ان کے پا س بطو ر امانت ہے، کو شش کرنا چا ہیے کہ یہ امانت حقداروں تک جلد پہنچ جا ئے دانستہ دیر کرنا درست نہیں، ہا ں اگر معقول وجہ سے مال زکو ۃ سا ل سے پہلے پہلے ختم نہیں ہوتا تو اس میں ان شاءاللہ کوئی حرج نہیں، البتہ صاحب نصاب کے لیے ضروری ہے کہ وہ ہر سال زکوۃ دیتا رہے، اسے بھی مستحقین نہ مل سکیں تو ایک سال کی زکو ۃ دوسرے سال میں جمع کر سکتا ہے مگر ایسا کم ہو تا ہے لیکن خدمت کمیٹی نے ایک نظم کے تحت کا م چلانا ہوتا ہے، اس لیے کسی وجہ سے اگر ایک سا ل کی کچھ زکو ۃ بچ جائے تو اسے دوسر ے سا ل کی زکو ۃ کے سا تھ جمع کر نے میں کو ئی حرج نہیں ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:184

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ