سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(144) قبر پر دعا کرنا

  • 11282
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1360

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

لاہور سے محبو ب الر حمن خریداری نمبر 1333لکھتے ہیں کہ ہمارے جو رشتہ دار فو ت ہو چکے ہیں،ان کی قبر پر جا کر دعا کر نے سے انہیں فائدہ ہو گا یا جہا ں چا ہے دعا کر نے سے رفع درجا ت کا با عث ہو گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر کو ئی شخص اپنے فو ت شدگا ن کے لیے دعا کر تا ہے تو وہ ضرور اس کی دعا سے بہر ہ ور ہوتے ہیں، بشر طیکہ قبو لیت کے آدا ب و شرا ئط مو جود ہوں ، حد یث میں ہے کہ اگر کو ئی مسلما ن اپنے بھا ئی کے لئے غا ئبا نہ دعا کر تا ہے تو وہ ضرور قبو ل ہو تی ہے،اللہ کی طرف سے ایک فرشتہ تعینا ت کردیا جا تا ہے جب غا ئبا نہ طور پر کو ئی مسلما ن دوسر ے کے لیے دعا کر تا ہے تو فر شتہ اس پر آمین کہتا ہے اور اس کے لیے اللہ کے ہا ں اس کےمثل اجر ملنے کی دعا کر تا ہے ۔(مسند امام احمد :ج 6ص452)

میت کی قبر پر کھڑے ہو کر دعا کر نا صرف جا ئز او رمشرو ع ہے، قبو لیت دعا کے آدا ب یا شر ائط سے نہیں ہے،قبو لیت دعا کی کچھ شرا ئط حسب ذیل ہیں : دعا کر تے وقت انسا ن کو خلو ص سے سر شا ر ہو نا چا ہیے، ریاکاری کا شا ئبہ تک مو جو د نہ ہو، خا ص طور پر میت کے لیے دعا کر تے وقت اس کی شر ائط کا پا یا جا نا انتہائی ضروری ہے ۔(ابو دا ؤد :3183)

دعا کر تے وقت دل کا حا ضر با ش ہو نا بھی ضروری ہے، غفلت شعا ردل سے نکلی ہو ئی دعا قبو ل نہیں ہوتی۔ (جامع ترمذی :الدعوات3479)

اکل حلال اور صدق مقا ل کے بغیر بھی دعا قبو لیت کا درجہ حا صل نہیں کر پا تی ۔(صحیح مسلم )

پھر قبو لیت دعا کے لیے کچھ آداب بھی ہیں، چند ایک حسب ذیل ہیں :

 دعا میں سب سے پہلے اللہ تعا لیٰ کی حمدو ثنا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھا جا ئے۔

 دعا کرتے وقت اللہ تعا لیٰ کے متعلق حسن ظن رکھنا چا ہیے کہ وہ ہما ری دعا ؤں کو قبو ل کر تا ہے۔

 دعا کے قبو لیت کے متعلق پو را عز م اور یقین بھی انتہا ئی ضروری ہے۔

 قبر پر کھڑےہو کر دعا کر نا اگرچہ دعا کے آداب  یا شر ائط سے نہیں ہے البتہ اس کا فا ئدہ یہ ہو تا ہے کہ دعا کر نے وا لے کو آخرت اور قبر یا د آتی ہے تو اس میں عاجزی اور مسکنت کا اضا فہ ہو جا تا ہے، دوسرافا ئدہ یہ ہو تا ہے کہ قبر کو سا منے پا کر میت کے متعلق اس کے مخلصا نہ جذبا ت میں مزید نکھا ر پیدا ہو تا ہے، اس لیے وہ میت کے لیے  دل کی گہرا ئی سے دعا کر تا ہے، مختصر یہ ہے کہ قبر پر کھٹرے ہو کر دعا کر نا جا ئز ہے ضروری نہیں ،اس لیے میت کی مغفرت کے لیے ہر جگہ دعا کی جا سکتی ہے ۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:172

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ