سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(137) نمازِ جنازہ بآواز بلند پڑھنا

  • 11275
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1067

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا نماز جنازہ بآواز بلند پڑھنا صحیح احا دیث سے ثا بت ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

واضح رہے کہ نماز جناز ہ سری اور جہری دونو ں طرح سے جا ئز ہے جہر ی نماز جنا زہ کے دلا ئل حسب ذیل ہیں :

(1)طلحہ بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عبا س رضی اللہ عنہما  کے پیچھے نمازجنازہ ادا کی تو آپ نے سو رۃ فا تحہ پڑ ھی اور فر ما یا :" کہ میں نے بتا نے کے لیے ایسا کیا ہے تا کہ تمہیں علم ہو جا ئے کہ یہ سنت ہے ۔(صحیح بخاری)

 فا تحہ پڑھنے کا علم تب ہی ہو سکتا ہے جب اسے بآواز پڑھا جا ئے ۔ ایک دوسری روا یت میں اس کی صرا حت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بآواز بلند ہمیں سنا تے ہو ئے سو رۃ فا تحہ کو پڑھا ۔(صحیح ابن حبا ن :29/6)

(2)سعید بن ابی سعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابن عبا س رضی اللہ عنہما  نے نماز جنازہ میں سورۃ اونچی آواز سے پڑ ھی اور فر ما یا :" کہ میں نے بآواز بلند اس لیے فا تحہ پڑھی ہے تا کہ تمہیں پتہ چل جا ئے کہ ایسا کر نا سنت ہے ۔(مستدرک حاکم : 358/1)

(3)سورۃ فا تحہ کے بعد دوسری سورت بھی بآواز پڑھنی چا ہیے۔ایک حدیث میں ہے کہ آپ نے سورۃ فا تحہ اور دوسری سورت کو او نچی آواز سے پڑھا حتی کہ ہمیں آپ کی آواز سنا ئی دی ۔

(4)دعا ؤں کو بھی اونچی آواز سے پڑھنا ثا بت ہے۔ راوی کہتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ایک جنا زہ پڑھا تو میں نے آپ سے سن کر دعا ؤں کو یا د کیا ۔(صحیح مسلم )

ان روایا ت سے معلو م ہوا کہ نماز جنا زہ بآواز بلند پڑھی جا سکتی ہے، تا ہم ترجیح آہستہ پڑھنے کو ہے ۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:167

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ