سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(134) نمازِ جنازہ کے متعلق سوال

  • 11272
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1154

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 پیراں غائب  سے محمد رمضا ن گجر نے مندرجہ ذیل سوالات کے جوا ب طلب کیے ہیں :

 (1) میت کا جنا زہ پڑھنے تک ایک یا دو آدمی قبر  کے پا س بیٹھے رہتے ہیں تا کہ قبر کو تنہا نہ چھو ڑ جا ئے، کیا ایسا کرنا درست ہے ؟

(2) جنا زہ لے جا تے وقت بآواز بلند "کلمہ شہادت " کہا جا تا ہے، کیا اس طرح میت کو ثو اب پہنچتا ہے ؟

(3) میت کو قبر ستا ن کی طرف لے جا تے وقت اگر اس کے پا ؤ ں قبلہ کی طر ف ہو جا ئیں تو ایسا کر نا گناہ ہے ؟

(4) جنا زہ پڑھنے کے بعد جب میت کو قبر کے نزدیک لے جا نا ہو تو کیا اسے کند ھو ں پر اٹھایا جا سکتا ہے یا بازوؤں پر اٹھا کر اسے نیچے ہی نیچے لے کر جا نا چا ہیے ؟

(5) ہما رے ہا ں دفن کر نے کے بعد ستر قدم پر جا کر دعا کی جا تی ہے اس کی کیا حیثیت ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

(1) قبر کو اکیلا چھو ڑ نے ولا مسئلہ من گھڑت دیہا تی مسا ئل سے ہے، قبر کے پا س بیٹھنے والوں کو چاہیے کہ وہ جنا زہ میں شر یک ہو ں ان کا وہا ں بیٹھے رہنا شر عاً درست نہیں ہے ۔

(2) جنا زہ لے جا تے وقت اونچی آواز میں کلمہ شہادت کہنا اور دوسرے لو گو ں کا بطو ر جو اب کلمہ شہا دت پڑھنا بھی نئی ایجا د ہے، سلف صالحین سے اس کا کوئی ثبو ت نہیں ملتا اور نہ ہی ایسا کر نے سے میت کو کوئی فائدہ پہنچتا ہے ۔

(3) جاتے وقت جنا زہ کا رخ جس طرف ہے سر اسی طرف ہونا چا ہیے، اگر اتفا ق سے میت کے پا ؤ ں قبلہ کی طرف ہو جا ئیں تو اس میں کو ئی حرج نہیں ہے۔مثلاً :اگر قبرستا ن مشرق کی طرف ہے تو میت کا رخ بھی مشرق کی طرف ہو گا، اس صور ت میں پا ؤں قبلہ رخ ہی ہو ں گے، صرف اس با ت کا خیا ل رکھا جا ئے کہ جا نے کی طرف میت کا سر ہو نا چا ہیے۔

(4) حسب ضرورت جو منا سب ہو کر لیا جا ئے،  ضروری نہیں کہ میت کو قبر کی طرف لے جا نے کے لئے اسے کند ھوں پر اٹھا یا جا ئے، جنا زہ کے بعد اگر قبر نزدیک ہے تو میت کو کند ھو ں پر اٹھا ئے بغیر اسے قبر کے قریب  کیا جا سکتا ہے، اگر قبر دور ہے تو اسے کند ھو ں پر اٹھا کر لے جا نا بھی جا ئز ہے ۔

(5) دفن کر نے کے بعد قبر پر کھڑے ہو کر دعا ما نگنا جائز ہے لیکن قبر سے ستر قدم دور جا کر دعا کر نا محض ایک رسم ہے قرآ ن و حدیث میں اس کا کو ئی ثبوت نہیں ہے، اس قسم کی تمام رسو مات سے پر ہیز کر نا چاہیے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:165

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ