سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(13) کنیت رکھنے کا حکم

  • 11264
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 2790

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا عدم نقل عدم حکم کی دلیل ہے ؟ کیا یہ شرعی دلیل ہے ؟ اگر ہے تو کیا دلیل ہے ؟ ۔  (14/3/ 1514ھ ) بروز اتوار۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ولاحول ولا قوة الا باللہ:

یہ شخص یا تو سنن نبویہ  سے نا واقف ہے یا متعصب اور یہ دونوں دین اسلام کو فاسد کرتی ہیں۔

العیاذ باللہ۔ہم کہتے ہیں کنیت رکھنا اسلامی سنت ہے کسی کی اولاد ہے تو بڑے بچے کے ساتھ کنیت رکھے جیسے حدیث میں ہے، :فانت ابو شریح:تو ابو شریح  ہے، اگر  اولاد   نہ ہو تب بھی کنیت رکھ سکتا ہے۔

متعدد احادیث کی وجہ سے جن میں سے بعض ہم ذکر کرتے ہے۔

1۔پہلی  حدیث،ام خالد سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کپڑے لائے گئے ان میں سے ایک چھوٹی کالی کملی تھی تو فرمایا  تمھارا کہا خیال ہے کہ یہ کملی میں کسے سے پہناؤں سارے چپ ہو رہے تو فرمایا:ام خالد کو لاؤ تو وہ بچی گود میں لائی گی آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے وہ کملی اڑھادی اور فرمایا:اتنی مدت پہن کہ یہ پرانی ہو کر چھٹ جائے اس میں سبز یا زرد نقش تھے(جب آپ نے یہ کملی ام  خالد  کو اڑھادی) تو فرمایا(،سناہ سناہ ) یہ حبش زبان کا لفظ ہے یعنی واہ واہ  کیا اچھی لگ رہی ہے،تو یہ گودکی چھوٹی بچی تھی اور نبیصلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کنیت سے پکارا۔ بخاری(2/866) اور ابو داؤد رقم:(4074)

2۔دوسری حدیث:الام  احمد نے (6/151-152)،میں نقل کیا ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہما  نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کہا اے اللہ کے رسول ! میرے علاوہ آپ کی تمام زوجات کی کنیتیں ہیں تو آپ نے اسےفرمایا : تو آپ نے بیٹے(بھانجے) عبد اللہ بن وبیر کے ساتھ کنیت رکھ تو ام عبد اللہ ہے ۔ملا حظہ کریں ابو داؤد رقم:(4970)،احمد:(6/107)،ریاض الصالحین ص:(33)۔امام ابو داؤد باب باندھتے ہوئے کہا ہے :باب ہے عورت کے کنیت رکھنے  کا،اور ابن ماجہ رقم :(3739)۔

3۔تیسری حدیث:انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیصلی اللہ علیہ وسلم  اخلاق میں سب سے اچھے تھے میرا بھائی تھا  جیسے ابو عمیر کہتے تھے وہ کہتے ہیں وہ فطیم(دودھ چھڑائے جانے کی عمر میں) تھے یعنی چھوٹا تھا ،جب وہ  آتا تو آپ فرماتے ،اے ابو عمیر !تیری وہ نغیر کیسی ہے ،نغیر (چھوٹی چڑیا) جس سے وہ کھیلتا تھا۔بخاری (2/915)،ابن  ماجد،(2/307)اور ترمذی(1/106) حافظ ابن حجر فتح الباری (1/481)،میں فرماتے ہیں:اس حدیث کے ساٹھ سے زائد فائدے ہیں ان میں ایک جس شخص کی اولاد نہ ہو وہ کنیت رکھ سکتا ہے اسی طرح بچے کی کنیت کا استحباب بھی ہے :اس حدیث کا یہی معنی ہے تو کہا وہ یہ حدیث دلیل نہیں؟اور اس موضوع میں ظاہر اور منکرین کا منہ بند کرنے والی نہیں ؟یا اللہ :ہے۔

4۔چوتھی حدیث :جیسے ابن ماجد باب اس شخص کا جو بچہ پیدا ہونے سے پہلے کنیت رکھتا ہے ،میں برقم :(3738)،حمزہ بن صہیب سے روایت ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے  صہیب کو کہا آپ نے کیسے ابو یحی کنیت رکھ لی ہے  جب کہ ابھی آپ کی اولاد نہیں ،انہوں نے کہا،رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے مری کنیت ابو یحی رکھی ہے۔اور سند اس کی صحیح ہے ،امام احمد نے ،(4/333)،میں اس سے ذرا ذیادہ طواطت کے ساتھ روایت کیا ہے ۔زید بن اسلم سے روایت ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے صہیب کو کہا آپ میں تین قابل  باتیں نہ ہوتیں تو اچھا ہوتا تو انہوں نے کہا وہ کونسی ہیں؟اللہ کی قسم !ہماراخیال نہیں تھا کہ آپ کسی چیز کو عیب سمجھیں گے ،انہوں نے کہا ،

1۔:آپکا ابو یحی کنیت رکھنا جب کہ آپ کی کوئی اولاد نہیں۔

2۔:آپ کا اپنے آپ کو نمرین قاسط کی طرف کی منسوب کرنا حالا نکہ آپ کی زبان میں لکنت ہے جوان میں نہیں۔

3۔:آپ کے پاس مال نہیں ٹھہرتا (خرچ کر دیتے ہیں)انہوں نے کہا میرا ابو یحی نام رکھنا اس لیے ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے  میری کنیت رکھی تھی۔تو میں اس کنیت کو مرتے دم تک ترک نہیں کر سکتا۔

اور میری نسبت نمربن قاسط کی طرف اس لیے ہے کے میں اسی خاندان کافردہوں لیکن میری رضاعت ایلہ میں ہوئی ہے یہی میری لکنت کا سبب ہے ۔اور مال تو  میں حق کے لیے ہی خرچ کرتا ہوں۔

5۔:پانچویں حدیث :وہ حدیث جسے ترمذی نے مناقب میں برقم:(4111)،عبد اللہ  بن رافع سے روایت کیا ہے کہتے ہیں میں نے ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ  کو کہا ،آپ نے ابو ہریرہ کنیت  کیوں رکھی ہے ؟،انہوں نے کہا :تم مجھ  سے ڈرتے نہیں ،میں نے کہا :ہاں اللہ کی قسم ڈرتا تو ہوں ،انہوں نے کہا میں اپنے گھروں والوں کی بکریاں چرایا کرتا تھا ،میری ایک چھوٹی سی بلی تھی جسے میں رات کو درخت پرچھوڑ دیا کرتا تھا  اور دن کو ساتھ لے جا کر کھیلا کرتا تھاتو انہوں نے میری کنیت ابو ھرہرہ رکھ دی ،اس کی سند حسن ہے۔یہ ولد کی بجا ئے لازم کے ساتھ کنیت ہے ۔

6۔:چھٹی حدیث:ترمذی (2/217)ابن ماجہ رقم :(4125) میں ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جعفر ابن ابی طالب مساکین کے ساتھ محبت رکھتے تھے اور ان کے ساتھ بیٹھ کر باتیں کیا کرتے تھے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان  کی کنیت ابو المساکین رکھی تھی،اس کی کنیت ضعیف ہے ۔ یہ بھی کنیت بالازم ہے ۔(یعنی کسی چیز سے لزوم کی وجہ سے ہے ۔)

7۔:ساتویں حدیث:انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری کنیت ایک سبزی کے ساتھ رکھی تھی ،جو میں چنا کرتا تھا،احمد(3/130)،(161)،(232)، یعنی ابو حمزہ،

اس باب میں اور بھی حدیثیں ہیں جسے طوالت کے خوف سے ترک کرتے ہیں۔

ملاحظہ کریں مجموع الفتاوی لابن تییمیہ:(27/31)

والحمد اللہ رب العالمین وصلی اللہ علی نبینا محمد وآله وصحبه اجمعین. ­

رفع الستر عن الجھر بالذکر

ذکر بالجہر کی نقاب کشائی

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ الدین الخالص

ج1ص59

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ