سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(122) امام کا درمیانہ تشہد بھول جانا

  • 11257
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1270

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر امام درمیانہ تشہد بیٹھے بغیر کھڑا ہوجائے تو کیا مقتدی کو بھی کھڑا ہوجانا چاہیے یا وہ اپناتشہد مکمل کرلیں اوراگر امام سیدھا کھڑا ہوکر پھر بیٹھ جائے تو اس صورت میں سجدہ سہو کرنا پڑے گا یا نہیں، نیز اگر امام آخری تشہد میں جلدی سلام پھیر دے توکیا مقتدی حضرات بھی اس کے ساتھ سلام پھیر دیں یا وہ اپنا تشہد مکمل کرکے سلام پھیریں۔(شوکت علی۔فیصل آباد)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر امام دو رکعت پڑھنے کے بعد تشہد پڑھے بغیر کھڑا ہوجاتا ہے تو اس کی دو صورتیں ہیں۔

1۔بالکل سیدھا کھڑا ہونے سے پہلے اسے خود یاد آجائے یامقتدیوں کے یاد دلانے پر وہ بیٹھ جاتا ہے تو اس صورت میں کوئی سجدہ سہو نہیں ہے۔

2۔اگر سیدھا کھڑا ہوجاتا ہے تو اسے یاد آنے یا مقتدیوں کے یاد لانے پر نہیں بیٹھنا چاہیے بلکہ اسی حالت میں نماز مکمل کرکے آخر میں دو سجدے سہو کے طور پرکرے، اس صورت میں مقتدی حضرات بھی اس کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔اور آخر میں سجدہ سہو میں شریک ہوں گے۔حدیث میں ہے''کہ اگر امام دو رکعت میں بیٹھنے کی بجائےکھڑا ہوجائے تواگرسیدھا کھڑا ہونے سے پہلے یادآجائے تو بیٹھ جائے اور اپنی نماز مکمل کرلے اور اگر سیدھا کھڑا ہوگیاہے تو یاد آنے پر مت بیٹھے بلکہ آخر میں دو سجدے سہو کے طور پر کردے۔(ابو داؤد: الصلاۃ 1036)

اس روایت کو بیان کرنے کے بعد امام ابوداؤد نے لکھا ہے کہ میری اس کتاب میں جابر جعفی سے صرف یہی ایک حدیث مروی ہے، تاہم علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے اگر امام سیدھا کھڑا ہونے کے بعد پھر بیٹھ گیا ہے تو اس صورت میں بھی سجدہ سہو کرنا ہوں گے اور مقتدی بھی اس سجدہ سہو میں شریک ہوں گے۔

اگر امام نے اس قدر جلدی سلام پھیر دیا ہے کہ مقتدی حضرات تشہد اوردرود نہیں پڑھ سکتے تو انہیں تشہد اور درود  پڑھ کر سلام پھیرنا چاہیے۔اور اگر انہوں نے تشہد اور درود پڑھ لیا ہے لیکن دیگر ادعیہ وغیرہ نہیں پڑھ سکے تو اس صورت میں مقتدی حضرات کو امام کے ساتھ ہی سلام پھیردینا چاہیے کیوں کہ حدیث میں ہے:'' امام اس لئے مقرر کیا جاتا ہے کہ ا س کی اقتدا کی جائے۔''(صحیح البخاری:الصلوۃ 689)

پہلی صورت میں امام کے ساتھ ہی مقتدیوں کو سلام نہیں پھیرنا چاہیے بلکہ ان کا تشہد مکمل نہیں ہوا تھا اور اس کا مکمل کرنا ضروری تھا ،جب کہ دوسری صورت میں مقتدی حضرات تشہد اور درود پڑھ چکے ہیں، لہذا انہیں امام کے ساتھ ہی سلام پھیردینا چاہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:154

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ