سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(121) پہلے تشہد میں دورد شریف پڑھنا

  • 11256
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1209

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر نماز کی چار رکعت پڑھنا ہوں تو کیا پہلے تشہد میں درود شریف پڑھنا ضروری ہے ؟(خورشیدعالم جڑانوالہ خریداری نمبر 5687)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس سلسلہ میں ہمارے ہاں افراط وتفریط اور انتہا پسندی ہے ،کچھ حضرات کا کہنا ہے کہ پہلے تشہد میں اگر درود پڑھ لیا جائے تو اس سے نماز میں نقص آجاتا ہے۔اور اس کی تلافی سجدہ سہوسے ہوسکے گی۔جبکہ دوسری طرف کچھ اہل علم کا اصرار ہے کہ تشہد اول میں بھی دوسرے تشہد کی طرح درود پڑھنا ضروری ہے، اعتدال یہ ہے کہ پہلے تشہد میں درود پڑھا جاسکتاہے جیسا کہ صدیقہ کائنات حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کے وقت نماز کی کیفیت بیان کرتی ہوئی فرماتی ہیں:''پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نو رکعت ادا کرتے اور آپ  آٹھویں رکعت کے علاوہ کسی رکعت میں نہیں بیٹھتے تھے۔آٹھویں رکعت میں بیٹھ کر اللہ کی تعریف کرتے اور اس کے نبی پر درود بھیجتے،دعا کرتے پھر سلام کے بغیر کھڑے ہوجاتے ،اس کے بعد نویں رکعت ادا کرکے بیٹھتے، اللہ کی حمد کرتے، اس کے نبی  صلی اللہ علیہ وسلم پردرود بھیجتے اور دعا کرکے سلام پھیر دیتے ۔''(سنن نسائی :قیام اللیل 1721)

اس حدیث سے واضح ثبوت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے تشہد میں بھی اپنی ذات پراسی طرح درود پاک پڑھا جس طرح  دوسرے تشہد میں پڑھا تھا۔لیکن یہ درود پہلے تشہد میں ضروری نہیں ہے۔بلکہ صرف تشہد پر اکتفا بھی کیا جاسکتا ہے جیسا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم درمیانی تشہد سے فارغ ہوکرکھڑے ہوجاتے تھے۔(مسندامام احمد :ج 1 ص 459)

اس روایت پر محدث ابن خزیمہ نے بایں الفاظ عنوان قائم کیاہے۔''پہلے تشہد میں دعا وغیرہ ترک کرکے صرف التحیات پڑھنے پر اکتفا کرنا۔(صحیح ابن خزیمہ :ج2 ص 350)

اس کے علاوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےحضرت رفاعہ بن رافع کو حکم دیا تھا کہ جب تم نماز کے درمیان میں (تشہد) بیٹھو تو اطمینان وسکون سے اپنا بایاں پاؤں بچھا دو، پھر تشہد پڑھو۔(ابو داؤد :الصلوۃ 860)

واضح رہے کہ یہاں وسط الصلوۃ سے مراد درمیانی تشہد ہے کیوں کہ یہ آخر الصلوۃ کے مقابلہ میں ہے،ان تمام روایات کا حاصل یہ ہے کہ درمیانی تشہد میں درود پڑھا جاسکتا ہے۔لیکن ضروری نہیں ہے، البتہ آخری تشہد میں اس کا پڑھنا ضروری ہے۔اب مذکورہ روایات سے واضح اور صریح حکم کے باوجود بعض اہل علم کی طرف سے اس تاویل کی کیا گنجائش ہےکہ''جن روایات میں تشہد اول کے بغیر درود کے ذکر ہے انھیں سورۃ احزاب کی آیت

﴿صَلّوا عَلَيهِ وَسَلِّموا تَسليمًا ﴿٥٦﴾... سورةالاحزاب

کے نزول سے پہلے پرمحمول کیاجائے گا۔''(واللہ اعلم)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:153

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ