سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(118) قنوت وتر کے آخر میں پڑھنا

  • 11253
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1214

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ملتان سے عبدالعزیز صاحب دریافت کرتے ہیں کہ پہلے ہم قنوت وتر کے آخر میں ’’ونستغفرك ونتوب اليك‘‘ کے الفاظ پڑھا کرتے تھے۔ پھر ہمیں آپ کے ایک جمعہ کے خطبہ سے معلوم ہوا کہ یہ الفاظ حدیث سے ثابت نہیں ہیں، اس کے بعد ہم نے ان الفاظ کوپڑھنا چھوڑ دیا ۔لیکن ''صحیفہ اہلحدیث'' شمارہ 16 صفحہ 12 میں ان الفاظ کے ثبوت کے لئے سنن الکبریٰ بیہقی ص 38 ج3 اور حصن حصین ص 56 کا حوالہ دیاگیا ہے۔ اصل حقیقت کی وضاحت مطلوب ہے اولین فرصت میں ہماری ذہنی الجھن دور کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بد قسمتی سے ہمارے ہاں رسم کے طور پرکچھ ایسے الفاظ رواج پاچکے ہیں جو کتاب وسنت سے ثابت نہیں ہیں ،جیسا کہ خطبہ پڑھتے وقت '' ونومن به ونتوكل عليه '' کااضافہ کیاجاتا ہے۔حالانکہ حدیث کی کسی معروف یا غیر معروف کتاب میں ان الفاظ کا ذکر نہیں آیا۔اس طرح قنوت وتر میں ’’ونستغفرك ونتوب اليك‘‘کے الفاظ کا معاملہ ہے۔ ہم علی وجہ البصیرت کہتے ہیں کہ قنوت وتر میں مذکورہ الفاظ الحاقی ہیں کسی متداول میں ان کا ذکرنہیں ہے۔سب سے پہلے علامہ جزری شافعی نے ان الفاظ کو دریافت کرکے اپنی تالیف ’’حصن حصین ‘‘ میں انھیں درج فرمایا ،واضح رہے کہ حصن حصین حدیث کی مستقل کتاب نہیں ہے بلکہ مشکوۃ اور بلوغ المرام کی طرح بنیادی کتب حدیث سے ماخوذ ہے۔علامہ جزری نے اس کتا ب میں حوالہ جات کے لئے رموز کو استعمال فرمایا ہے، چنانچہ قنوت وتر مع الفاظ مذکورہ کے لئے انھوں نے مندرجہ ذیل رموز استعمال کیا ہے:(ع'حب'مس 'مص) ان رموز کا مطلب یہ ہے کہ قنوت وتر کی دعا درج ذیل کتب حدیث سے منقول ہے۔سنن اربعہ (ع) صحیح ابن حبان (حب) مستدرک حاکم (مس) مصنف ابن ابی شیبہ(مص) لیکن جب ہم نے ’’ونستغفرك ونتوب اليك’’ کے الفاظ مذکورہ محولہ کتب میں تلاش کئے تو ہمیں بہت مایوسی کاسامنا کرنا پڑا، دور دور تک ان الفاظ کا نام ونشان تک نہ مل سکا،قارئین کی سہولت کے لئے ہم مکمل حوالہ جات درج کردیتے ہیں۔ (ابوداؤد کتاب الصلوۃ باب القنوت فی الوتر ،ترمذی: ابواب الوتر باب القنوت فی الوتر:نسائی:کتاب قیام اللیل، باب الدعاء فی الوتر :ابن ماجہ، کتاب اقامۃ الصلوۃ، باب ماجاء فی القنوت فی الوتر ،صحیح ابن حبان ج3 ص 94 :مستدرک حاکم:ج 3 ص 172 ،مصنف ابن ابی شیبہ :ج 2 ص 200)

یہ بھی واضح رہے کہ ملا علی قاری نے حصن حصین کی شرح میں لکھا ہے کہ:'' یہ اضافہ ابن حبان کی روایت میں موجودہے'' لیکن جب ہم نے صحیح ابن حبان کی طرف مراجعت کی تو تلاش بسیار کے باوجود یہ الحاقی الفاظ نہیں مل سکے۔البتہ دعا وتر صفحہ 94 ج3 میں موجود ہے۔حصن حصین کے حاشیہ نگار نے اپنی گلو خلاصی بایں الفاظ کرائی ہے کہ: وهو موجود في اصل الاصيل'' کہ یہ الفاظ اصل اصیل میں موجود ہیں۔'' اس اصل اصیل کی اصلیت کیا ہے؟ یہ اللہ ہی بہتر جانتے ہیں۔ابھی تک ہماری رسائی اس کتاب تک نہیں ہوسکی، ہم ان الفاظ کی تلاش میں عرصہ دراز سے اپنے سفر کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔مولانا عبید اللہ رحمانی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ یہ الفاظ ابن ابی عاصم کی روایت میں موجود ہیں۔(مرعاۃ المفاتیح ص 212 ج3)

چنانچہ ان کی راہنمائی میں ہم نے محدث ابن ابی عاصم کی تالیف کتاب السنۃ میں ان الفاظ کو تلاش کیا، مذکورہ روایت تو مل گئی لیکن صد حسرت مذکورہ الحاقی الفاظ وہاں بھی نہ مل سکے۔(کتاب السنۃ :ج1/164)

سوال میں مندرج بیہقی کا حوالہ ہمارے ممدوح مولانا عبدالرحمٰن عزیز الٰہ آبادی کا انکشاف ہے لیکن افسوس کہ بیہقی صفحہ 39 جلد 3 میں یہ روایت تو موجود ہےلیکن مذکورہ الفاظ نہیں مل سکے۔ حالانکہ مولانا محترم نے''صحیفہ اہل حدیث'' میں ایڈیٹر کے نام حوالہ کی درستگی کے عنوان سے یہ شکوہ کیا ہے کہ''صحیفہ اہل حدیث'' میں درست حوالہ جات کافقدان ہے۔اورانہوں نے اہل صحیفہ سے ادباً گزارش کی ہے کہ حوالہ کا کتاب صفحہ مطبوعہ کو پیش  نظر رکھتے ہوئے اندارج کریں تاکہ قاری مطمئن ہوسکے او ر تلاش کرنے میں آسانی رہے۔

ہم بصد احترام اس گزارش پر یہ اضافہ کرتے ہیں کہ حوالہ کے لئے نقل در نقل کافی نہیں بلکہ اسے بچشم خود دیکھ کر اندراج کرنا چاہیے تاکہ قاری مزید کسی الجھن میں گرفتار نہ ہو۔ ہم اپنے موقف کی وضاحت کے لئے آج سے سولہ برس پہلے اہل حدیث (مجریہ جنوری 1986) میں شائع ہونے والے اپنے ایک مضمون کا اقتباس ہدیہ پر قارئین کرتے ہیں۔

''قنوت وتر میں ’’ونستغفرك ونتوب اليك’’ کے الفاظ کتب متداولہ میں نہیں مل سکے۔ بعض علماء نے صحیح ابن حبان کا حوالہ دیا ہے۔لیکن تلاش بسیار کے باجود میں یہ الفاظ نہیں پاسکا ۔اس طرح بعض حضرات نے سند کی جانچ پڑتال کئے بغیر حصن حصین کا حوالہ دیا ہے۔علامہ نووی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ لوگوں نے اپنی طرف سے ان کا اضافہ کیا ہے۔حدیث سے یہ ثابت نہیں۔ (روضۃ الطالبین :2/253)

ان الفاظ کے بجائے ''لامنجا منك الا اليك '' پڑھنا چاہیے جوصحیح حدیث سے ثابت ہے۔(کتاب التوحید لابن مندۃ 2/ 191)

آخر میں ہم اہل علم حضرات سے استدعا کرتے ہیں کہ وہ اس سلسلہ میں ہماری راہنمائی فرمائیں۔اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:149

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ