سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(101) نماز سامنے والی دیوار پر ہیٹر وغیرہ نصب ہونا

  • 11229
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 1922

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

لاہورسے ام کلثوم لکھتی ہیں کہ سردی کے موسم کی آمد آمد ہے، اس میں دیکھنے میں آیا ہے کہ بعض مساجد میں قبلہ کی دیوار پر گیس ہیٹر نصب ہوتے ہیں،جبکہ احادیث میں ہے کہ سامنے آگ جلا کرنماز ادا نہ کرو کیوں کہ یہ مجوسیوں سے مشابہت ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

واضح رہے کہ نمازی کے سامنے آگ ہونے کی صورت میں نماز ادا کرنا اس میں اختلاف ہے، احناف کا موقف ہےکہ اس طرح نماز پڑھنے سے آتش پرست مجوسیوں سے مشابہت ہوتی ہے، لہذا یہ درست نہیں (ارشاد الساری :1/432)

اسی طرح امام ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ کے متعلق منقول ہےکہ انہوں نے تنور کی طرف منہ کرکے نماز پڑھنے کو مکروہ کہا اور فرمایا ہے کہ ''تنورآگ کا گھر ہے۔'' (مصنف ابن ابی شیبہ بحوالہ فتح الباری)

کتب حدیث میں اس کے متعلق کوئی صریح اور صحیح حدیث نہیں ہے،جس میں اس طرح نماز اد کرنے کو مکروہ کہا گیا ہو ۔سوال میں جس حدیث کا حوالہ دیا گیا ہے وہ تلاش بسیار کے باوجود ہمیں نہ مل سکی۔بلکہ ایسی روایات تو ملتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دوران نماز آگ پیش کی گئی اور بعض اوقات وہ آگ قبلہ کی جانب اتنی قریب ہوئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے بچنے کے لئے زرا پیچھے ہٹے۔یہ تمام روایات صحیح بخاری میں موجودہیں اور امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس قسم کی احادیث پر ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے: '' یہ عنوان اس شخص کے متعلق ہے جو نمازی نماز پڑھتا ہواور اس کے آگے تنور یاآگ یاکوئی ایسی چیز ہو جس کی عبادت کی جاتی ہے لیکن نمازی کی نیت اس کی عبادت کرنا نہ ہو بلکہ اللہ کی عبادت کا ارادہ کیے ہوئے ہو۔''

اس عنوان سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی غرض یہ معلوم ہوتی ہے کہ ان کے نزدیک اس طرح نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ لیکن اس میں مشابہت کا پہلو پایا جاتا ہے، اس لئے سامنے والی دیوار میں گیس ہیٹر نصب کرنے سے احتیاط کی جائے ،البتہ نماز کی ادائیگی میں کوئی حرج نہیں ہوگا۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:134

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ