سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(98) مغرب کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھنا

  • 11226
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1083

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

منڈی احمد آباد سے محمد عابد خریداری نمبر 6196 سوال کرتے ہیں کہ موسم کی خرابی کی وجہ سے اگر مغرب کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھ لی جائے تو نماز عشاء کے لئے اذان کہنا ضروری ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سفر و حضر میں اگر کسی معقول عذر کی وجہ سے دو نمازوں کو جمع کیا جائے تو اذان ایک کہی جائے گی،البتہ اقامت ہر نماز کے لئے الگ الگ کہنا ہوگی۔جیسا کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوران حج میدان عرفات میں وقوف فرمایا،اس اثناء میں مؤذن نے اذان دی ،پھر اقامت کہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ظہر اد اکی،پھر اقامت کہی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عصر ادا کی۔ (صحیح مسلم،الحج 1218)

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جمع کرتے وقت دوسری نماز کے لئے اذان کی ضرورت نہیں۔ اس کے لئے صرف اقامت ہی کافی ہے۔البتہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا رجحان یہ معلوم ہوتا ہے کہ دوران سفر اگر دو نمازوں کو جمع کرنے کی ضرورت پڑے تو ہر نماز کے لئے صرف اقامت پر اکتفا کیا جاسکتا ہے۔اس مسئلے کے لئے انہوں نے اپنی صحیح میں ایک عنوان بھی قائم کیا ہے۔

’’جب مغرب اور عشاء کی نماز کوجمع کیا جائے تو کیا اذان دی جائے یا صرف اقامت پر اکتفا کیا جائے۔‘‘ پھر امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا عمل پیش کیا ہے کہ اگر انھیں سفر میں جلدی ہوتی تو اقامت کہہ کر نماز مغرب کی تین رکعات ادا کرتے ، پھر تھوڑ ی دیر بعد اقامت کہی جاتی تو آپ عشاء کی دو رکعات ادا کرتے۔(صحیح بخاری تقصیر الصلوۃ 1109)

دارقطنی کی روایت میں مزید وضاحت ہے کہ دوران سفر حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کسی نماز کے لئے اذان نہیں کہتے تھے۔(فتح الباری "ج2 ص 250)

بہر حال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے معلوم ہوتا ہے کہ دوران سفر اگر جمع کرنا ہوتو ایک اذان کہی جائے، پھر ہر نماز کے لئے اقامت الگ الگ ہو۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:132

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ