سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(94) نوافل کی تعداد

  • 11222
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1126

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میر پور خاص سے محمد مشتاق دریافت کرتے ہیں کے فرض نمازوں کے بعد نوافل کی تعداد کے متعلق احادیث میں کیا وارد ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نوافل کی ادائیگی کے متعلق کوئی پابندی نہیں ہے۔اللہ کے حضور جتنی بھی نفلی عبادت پیش کی جائے گی،اتنا ہی اجر وثواب ملےگا۔ البتہ فرائض سے پہلے یا بعد سنن کی ادائیگی کے متعلق احادیث میں آیا ہے ۔بعض روایات کےمطابق ان کی تعداد بارہ ہے۔ان کی ادائیگی اور محافظت پر اللہ کی طرف سے جنت میں ایک عظیم  الشان محل تیار کردینے کی بشارت ہے۔ دو کعت فجر سے پہلے ،چارظہر سے پہلے اور دو رکعت اس کے بعد، دو رکعت مغرب کے بعد اور دو رکعت عشاء کے بعد، وتر نماز عشاء کا حصہ نہیں ہیں۔جیسا کہ عام طور پر خیال کیا جاتا ہے۔بلکہ یہ نماز تہجد کا حصہ ہے جسے سونے سے پہلے اد کرنے کی اجازت ہے۔بعض دوسری روایت میں سنن کی تعداد دس بھی ہے۔اس میں ظہر سے پہلے دو رکعت کو شمار کیا گیا ہے۔ہمارے ہاں عام طور پر گنجائش تلاش کی جاتی ہے۔جیسا کہ ظہر سے پہلے دو رکعت ادا کرنے کا ذکر بعض روایات میں ملتا ہے، اسے اپنانے کی کوشش کی جاتی ہے،حالانکہ ظہر کے بعد چار رکعت ادا کرنے پر جہنم سے آزادی کی بشارت دی گئی ہے۔لیکن اس پر بہت کم لوگوں کو عمل پیرا ہوتے ہوئے دیکھا گیا ہے، بہرحال سنن رواتب کی پابندی سے فرائض کی مخالفت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اللہ کے ہاں ہم اجر وثواب کے بھی حق دار ٹھہر سکتے ہیں، لہذا ان کی ادائیگی میں سستی نہیں کرنی چاہیے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:130

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ