سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(88) امام کا اپنی داڑھی کو سیاہ خضاب لگانا

  • 11216
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1819

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سیالکوٹ سے محمدشریف سوال کرتے ہیں کہ اگر امام اپنی داڑھی کو سیاہ خضاب لگائے تو کیا اس کے پیچھے نماز ہوجاتی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اپنے سفید بالوں کو سیاہ خضاب لگانا حرام اور ناجائز ہے۔حدیث میں ہے کہ فتح مکہ کے دن حضرت ابوبکر صدیق کے والد ابو قحافہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا تو اس کی داڑھی اور سر کے بال بالکل سفید تھے، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :'' کہ اس کے بالوں کی سفیدی کو تبدیل کرو، لیکن سیاہ رنگ سے پرہیز کرو۔''(صحیح مسلم :اللباس 5509)

اس حدیث میں سیاہ رنگ سے پرہیز کرنے کا حکم ہےاور آپ کاامر وجوب کےلیے ہے۔امام نووی  رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کی شرح کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ سیاہ رنگ کا خضاب حرام ہے اور یہی صحیح موقف ہے۔

ایک اور حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' قرب قیامت ایسی قومیں پیدا ہوں گی جو کبوتر کی گردن کی طرح اپنے بالوں کو سیاہ کریں گی وہ جنت کی خوشبو سے محروم رہیں گی۔''(ابوداؤد :الخاتم /4212)

ان احادیث سے معلوم ہوا کہ سر یا داڑھی کو سیاہ خضاب لگاناحرام ہے، اگر کوئی امام مسجد اپنی داڑھی کو سیاہ خضاب لگاتا ہے تو وہ کبیرہ گناہ کا مرتکب ہوتا ہے،اسے چاہیے کہ اس سے اجتناب کرے ،البتہ اس کے پیچھے نماز ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ لیکن اگر وہ اسے حلال سمجھتا ہے اور اپنے اس فعل کے جواز پر من گھڑت تاویلیں پیش کرتا ہے تو اسے امامت سے معزول کیا جاسکتاہے۔اہل جماعت کو چاہیے کہ وہ ایسے امام کا حکمت اور دانائی سے نوٹس لیں، باہمی اختلاف اور کسی دوسرے کی ذلت کسی صورت میں جائز نہیں ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:126

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ