سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(72) نوافل میں قرآن مجید سے دیکھ کر قراءت کی جاسکتی ہے یا نہیں؟

  • 11201
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 1134

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ڈھولن ہٹھارےسے حافظ محمد مرتضیٰ ساجد خریداری نمبر 1148 لکھتے ہیں کہ کیا نوافل میں قرآن مجید سے دیکھ کر قراءت کی جاسکتی ہے یا نہیں؟نیز سونے سے پہلے سورۃ الملک اور سورۃ سجدہ پڑھنے کے متعلق حدیث میں آیا ہے کہ اگر ان دونوں سورتوں کو نوافل میں پڑھ کر سو جائے تو کیا ایسا کرنا درست ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز میں قرآن کریم سے دیکھ کر قراءت کی جاسکتی ہے لیکن اس پر دوام درست نہیں ہے ،چنانچہ حضرت عائشہ  رضی اللہ عنہا کا ایک ذکوان نامی غلام جماعت کراتے ہوئے قرآن سے دیکھ کرقراءت کرتا تھا۔ (صحیح بخاری تعلیقاً :باب امامۃ العبد)

حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ امام ابو داؤد نے اپنی تالیف المصاحف اور ابن ابی شیبۃ نے اپنی مصنف میں اسے موصولا بیان کیا ہے اور  رمضان المبارک میں تراویح پڑھاتے ہوئے وہ ایسا کرتے تھے۔بعض حضرات نے عمل کثیر کی وجہ سے اسے ناپسند کیا ہے لیکن اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے کیوں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے سامنے یہ عمل  سر انجام پاتا تھا۔ اگر ناپسند ہوتاتو آپ ضرور منع فرما دیتیں، نیز بعض اوقات اس کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ جب دوران نماز بچہ اٹھانا جائز ہے تو قرآن کریم اٹھانے میں چنداں حرج نہیں ،حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نواسی حضرت امامہ بنت ابی العاص رضی اللہ عنہ کو نماز میں اٹھالیتے تھے۔(صحیح بخاری الصلوۃ 516 )

البتہ اسے بطور عادت اپنانا درست نہیں بلکہ زبانی یاد کرکے پڑھنا ہی افضل ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل مبارک تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سونے سے پہلے سورۃ الملک اور سورۃ السجدہ پڑھتے تھے۔(ترمذی)

لیکن پڑھنے کی کیفیت کا ذکر احادیث میں نہیں ہے۔اس اطلاق کے پیش نظر انہیں نوافل میں بھی پڑھا جاسکتا ہے ،بہتر ہے کہ کبھی نوافل میں پڑھ کر سوجائے اور کبھی سونے سے پہلے ویسے تلاوت کرے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:113

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ