سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(68) امام کا قراءت کے وقت ترجمہ کا خیال کرنا

  • 11197
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 1150

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

فتح پور سے ابوسیف مکی خریداری نمبر 2935 لکھتے ہیں کہ اگر امام جہری نمازوں میں کسی بڑی سورت سے چند آیات کی قراءت کرتا ہے توکیا اسے مضمون اورترجمہ کا خیال رکھنا چاہیے یانہیں ؟بعض ا وقات امام کسی آیت پر قراءت ختم کردیتا ہے حالانکہ اس آیت کا تعلق آیندہ آیات سے بھی ہوتا ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز میں قراءت کےمتعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عام معمول یہی تھا کہ آپ ہر رکعت میں مکمل سورت تلاوت کرتے تھے تاہم سورت کا کچھ حصہ یا بعض آیات بھی کتب حدیث میں مروی ہے،چنانچہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہےکہ دو سورتیں ایک رکعت میں پڑھنا، سورتوں کی آخری آیات یا ابتدائی آیات یا سورتوں کو تقدیم وتاخیر سے پڑھنے کا بیان ۔(کتاب الاذان: باب نمبر 106)

پھر آپ نے اس عنوان کو ثابت کرنے کےلئے کچھ آثار و روایات پیش کی ہیں جو اس مسئلہ کے اثبات کے لئے کافی ہیں، اس لئے نماز میں جہاں سے چاہیں قرآن پڑھ سکتے ہیں۔اس کے متعلق کوئی پابندی نہیں ہے۔تاہم بہتر ہے کہ اختتام کے وقت مضمون کا خیال رکھا جائے، قرائے کرام اور اہل علم حضرات کے نزدیک قراءت کا   مسنون اور پسندیدہ طریقہ یہ ہے کہ ہر آیت کے اختتام پر وقف کیا جائے اور اسے الگ الگ پڑھا جائے۔فصل و وصل کی اصطلاحات خیر القرون سے بعد کی پیدا وار ہیں۔ حضرت ام سلمہ  رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قراءت کرتے تو ہر آیت کو علیحدہ علیحدہ پڑھتے۔(مسندامام احمد ج6 ص 203)

بلکہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت کے متعلق سوال ہوا تو آپ  نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت  کے وقت تمام حروف وکلمات واضح اور  علیحدہ علیحدہ ہوتے تھے۔(ترمذی: فضائل قرآن 2923)

ایک روایت میں اس کی مزید وضاحت ہے کہ جب رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم الْحَمْدُ لِلَّـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ پڑھتے تو ٹھہرتے ،پھر  الرحمٰن الرحيم پڑھتے تو پھر ٹھہرتے۔(ترمذی:القراءت 2927)

 ان احادیث کے پیش نظر ہم کہتے ہیں کہ مساجد کے قرائے کرام کو کم از کم ترجمہ قرآن ضرور پڑھے ہونا چاہیے تو آیات کے اختتام کےوقت انھیں پتہ ہو کہ ان کے ما بعد آیات سے تعلق ہے یا نہیں۔تاہم اگر کوئی اس بات کا خیال نہیں رکھتا تو اس سے نماز کی ادائیگی میں کوئی فرق نہیں آتا۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:111

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ