سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(67) سورۃ فاتحہ کے ساتھ دوسری سورۃ ملانا

  • 11196
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1583

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

پیراں غائب سے محمد اشرف ندیم سوال کرتے ہیں کہ سورۃ فاتحہ کے ساتھ دوسری صورت ملانے کا کیا ضابطہ ہے، سری ، جہری ،انفرادی اور امام کے ساتھ نماز ادا کرتے وقت ان تمام صورتوں کو سامنے رکھتے ہوئے تسلی بخش جواب دیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز میں سورت فاتحہ کے بعد دوسری سورت ملانے کے متعلق عام قاعدہ یہ ہے کہ پہلی دو رکعات میں سورت ملانا چاہیے۔ اس کے علاوہ کسی موقع پر یہ سورت ملانے کی ضرورت نہیں ہے ۔یہ بھی اس صورت میں ہے جب اکیلا نماز ادا کررہا ہو۔اگر امام کے پیچھے ہے تو اس کی دو صورتیں ہیں:(الف) سری ۔(ب) جہری ۔یعنی جن رکعات میں امام باآواز بلند قراءت کرتا ہے ان میں مقتدی کو صرف سورت فاتحہ پڑھنا چاہیے۔امام کی باقی قراءت خاموشی سے سنی جائے اور جن رکعات میں امام آہستہ قراءت کرتا ہے ان میں مقتدی مذکورہ بالاقاعدہ کے مطابق پہلی دو رکعات میں سورت فاتحہ کے ساتھ کوئی بھی دوسری سورت ملا سکتا ہے۔ ان کے علاوہ دیگر رکعات میں صرف فاتحہ پر اکتفا کیا جائے۔اکیلا آدمی بھی صرف فاتحہ پر اکتفا کرتے ہوئے پوری نماز ادا کرسکتا ہے۔بعض حالات میں اس کی گنجائش ہے جیسا کہ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز نہ پڑھنے والے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تھا کہ تو نماز میں کیا کرتا ہے تو اس نے جواب دیا تھا کہ میں فاتحہ پڑھتا ہوں، اللہ سے جنت مانگتا ہوں اور جہنم سے محفوظ رہنے کا سوال کرتا ہوں۔تو آپ نے اس کی تصویب فرمائی تھی۔(صحیح ابن خزیمہ :کتاب الصلوۃ)

اس طرح پہلی دو رکعات کے علاوہ تیسری اور چوتھی رکعات میں سورت فاتحہ کے ساتھ کوئی دوسری سورت بھی ملائی جاسکتی ہے جیسا کہ حدیث میں ہے :’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  آخری دو رکعت میں اندازاً  پندرہ آیات پڑھتے تھے۔‘‘(مسند امام احمد)

اس سے معلوم ہوا کہ سورت فاتحہ کے علاوہ مزید قراءت بھی کی جاسکتی ہے کیوں کہ سورۃ فاتحہ کی تو سات آیات ہیں۔ (واللہ اعلم)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:110

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ