سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(63) رفع الیدین سنت ہے

  • 11192
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1181

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ملتان سے محمد گلزار عابد سوال کرتے ہیں کہ میں نماز میں رفع الیدین ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سمجھ کر کرتا ہوں جب کہ میرے والدین اس کے خلاف ہیں اور ان کا اصرار ہے کہ ا س سنت کوچھوڑ دیا جائے ،چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اور جہاد کے موقع پر اطاعت والدین کو ترجیح دی تھی۔اب مجھے بتایا جائے کہ والدین کی اطاعت کس حد تک کروں تاحال سنت پر سختی سے پابند ہوں لیکن پریشان رہتا ہوں کہ اللہ کےہاں والدین کا نافرمان نہ لکھا جاؤں، کیا مجھے سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کرنا چاہیے یا والدین کی اطاعت کرتے ہوئے اسے ترک کردینا چاہیے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بشرط صحت سوال واضح ہو کہ رفع الیدین ایک ایسی سنت ہے جس کا ترک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک دفعہ بھی ثابت نہیں، اس کے متعلق مروی احادیث تواتر کی حد تک پہنچتی ہیں اور نہ ہی اس سنت کا نسخ ثابت ہے جیسا کہ بعض اہل علم کی طرف سے دعویٰ کیا جاتا ہے۔ نیز یہ عمل اس معنی میں سنت نہیں کہ اگر اسے اد ا نہ کیا جائے تو کوئی حرج نہیں ہے بلکہ اس معنی میں سنت ہےکہ نماز ادا کرنے کا یہی طریقہ ہے۔اور ’’ صلوا كمارايتموني اصلي ‘‘  ( اس طریقہ کے مطابق نماز پڑھو جس طرح تم نے مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے) كا تقاضا یہ ہے کہ اس کے بغیر نماز نہ پڑھی جائے۔بلکہ اس کے بغیر نماز پڑھنا ادھوری اور نامکمل نماز ہے۔ اس کے علاوہ اس سنت میں اللہ کی عظمت اور کبریائی کا بھی اظہار ہے۔ ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کاتقاضا یہی ہے کہ ہر اس ادا کو عمل میں لایا جائے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنایا ہے۔ اور آپ کی کسی سنت کو مصلحت یا رواداری کی بھینٹ نہ چڑھایا جائے، باقی رہا مسئلہ اطاعت والدین کا تو ا س کی کچھ حدود قیود ہیں اس کے متعلق شریعت کا ایک بنیادی اصول ہے کہ اللہ کی نافرمانی میں کسی مخلوق کی بات کو نہ مانا جائے اور نہ اس پر عمل کیا جائے ،لہذا رفع الیدین کی سنت پر عمل کرنے پر والدین کا اس پر ناراض ہونا برمحل نہیں ہے۔حج اور جہاد کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خدمت والدین کےلئے بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو حکم دیا تھا کیوں کہ والدین کی خدمت دین اسلام کا ایک اہم تقاضا ہے۔اور اسے ادا کرتے رہنا چاہیے تاہم ادب واحترام کے دائرے میں رہتے ہوئے والدین کو رفع الیدین کی سنت کا احساس دلایا جائے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے زندگی بھر رفع الیدین کے ساتھ نماز پڑھی ہے۔اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی اس پیاری سنت کے ساتھ نمازیں ادا کرتے رہے تو ہم سب کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس سنت پر عمل کرتے ہوئے نمازیں ادا کرنی چاہئیں اور اس سلسلہ میں والدین کے ساتھ نرمی اور حسن سلوک کا بھی برتاؤ کیا جائے۔ امید ہے کہ اللہ کے ہاں رفع الیدین کی اہم سنت پر عمل کرنے میں آپ والدین کے نافرمان نہیں ٹھہریں گے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:105

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ