سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(61) دعائے استفتاح

  • 11190
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1950

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ملتان سے والدہ محمد ایوب لکھتی ہیں کہ ہم نماز کی ابتدا میں دعائے استفتاح کے طور پر''سبحانك اللهم وبحمدك ۔۔۔الخ''پڑھتے چلے آرہے ہیں مگر آج کل کسی عالم نے بتایا ہے کہ یہ دعا صحیح نہیں ہے۔بلکہ''اللهم باعد بيني وبين خطاياي۔۔۔الخ پڑھنی چاہیے۔اس کے متعلق راہنمائی فرمائیں کہ ہم کونسی دعا پڑھیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مذکورہ دعا استفتاح متعدد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مرفوعاً وموقوفاً مروی ہے اور محدثین کرام نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کا آغاز کرتے تو مذکورہ دعا پڑھتے۔(ابو داؤد۔صلوۃ 776۔ترمذی :الصلوۃ 243 ابن ماجہ اقامۃ الصلوات 806)

٭ امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے اسے روایت کیا ہے اور علامہ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔(مستدرک :1/235)

لیکن اس کی سند میں ایک راوی حارثہ ہے جس کے متعلق علماء ئے جرح وتعدیل نے کلام کیا ہے مگر اس حدیث کی ایک دوسری سند سے اسے تقویت پہنچتی ہے۔ (دار قطنی :حدیث نمبر 1128)

علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ ''یہ سند منقطع ہونے کے باوجود پہلی روایت کےلئے بہترین مؤید ہے۔اس بنا پر یہ روایت درجہ حسن تک پہنچ جاتی ہے اگر اس کے ساتھ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی حدیث کو ملادیا جائے تو درجہ صحت تک پہنچ جاتی ہے۔''(ارواء الغلیل :2/50)

٭حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کے وقت نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہہ کر مذکورہ د عا پڑھتے تھے۔(نسائی :2/132:دارمی :1/282:مسند ا مام احمد :3/50)

شیخ احمد شاکر نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔(تحقیق ترمذی :2/11)

علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کو حسن قرار دیا ہے۔(ارواء الغلیل :2/53)

٭ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اللہ اکبر کہتے، پھر اپنے ہاتھوں کو کانوں تک اٹھاتے، اس کے بعد مذکورہ دعا پڑھتے۔(دارقطنی :حدیث نمبر 1135)

اس حدیث انس رضی اللہ عنہ کو امام طبرانی نے بھی بیان کیا ہے اور اسے صحیح قرار دیا ہے۔

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے بھی مرفوعا ً یہ دعا مروی ہے لیکن اس کے بعد وجھت وجھی للذی کابھی ذکر ہے۔(بیہقی :1/35)

حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے موقوفاً یہ دعا پڑھنا منقول ہے۔(صحیح مسلم :الصلوۃ 892)

لیکن مسلم کی روایت میں انقطاع ہے۔ کیوں کہ اس میں ایک راوی عبد ہے جس نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے نہیں سنا ہے لیکن امام دارقطنی نے یہ موقوف روایت متعدداسانید سے موصولا بیان کی ہے۔(دار قطنی :حدیث نمبر 1130 تا 1133)

دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے اس روایت کو مرفوعا ً بھی بیان کیا ہے تاہم وضاحت کردی ہے کہ اس کا موقوف ہونا صحیح ہے۔(دارقطنی :حدیث نمبر 1129)

اس روایت کے پیش نظر بہتر ہے کہ صحیحین کی روایت کے مطابق نماز کے آغاز میں ''اللھم باعد بینی ''پڑھی جائے لیکن اگر کوئی سہولت کے پیش نظر'' سبحانك اللهم وبحمدك  پڑھتا ہے تو یہ بھی صحیح ہے۔ متعدد محدثین کرا م رضی اللہ عنہ نے مجموعی طور پر مذکورہ بالا روایت کو صحیح اور قابل حجت قرار دیا ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:104

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ