سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(60) دوران نماز نمازی کا پچھلی صف پر آنا

  • 11189
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 1118

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 مقبول احمد بذریعہ ای میل دریافت کرتے ہیں کہ جماعت کے وقت صف کے درمیان سے کوئی نمازی کسی وجہ سے نماز توڑ کر چلاجاتا ہے یا پچھلی صف سے کسی نمازی نے اسے پیچھے کھینچ لیا اس طرح صف میں پیدا ہونے والاخلا کیسے پُر کیا جائے یا اسے رہنے دیا جائے؟کتاب وسنت کی روشنی میں وضاحت درکار ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر دوران جماعت کسی نمازی کو کوئی عارضہ لاحق ہوا ہے جس کی وجہ سے نماز جاری نہیں رکھ سکتا اور نماز توڑ کرچلاجاتا ہے تو صف میں پید ا ہونے والا خلا پر کرنا ضروری ہے، کیوں کہ اسے یونہی رہنے دینا صف بندی کے خلاف ہے،نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جماعت کے وقت صف بندی کو بہت اہمیت دی ہے ، صف کو سیدھا رکھنا کندھے سے کندھا اور ٹخنے سے ٹخنہ ملانا انتہائی ضروری ہے، ایسا نہ کرنے کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دلوں میں اختلاف کاباعث قرارد یا ہے۔چنانچہ اختیاری حالات میں صفوں کے خلا کو برقرار رکھنے کی اجازت نہیں ہے بلکہ اگر کوتاہی کی وجہ سے دوران صف کوئی خلا رہ جائے تو اسے ''فرجات الشیطان'' یعنی شیطان کے شگا ف کہا جاتا ہے۔حدیث میں ہے کہ ’’صفوں کو سیدھا کرو کندھوں کو برابر رکھو۔دوران صف پیدا ہونے والے خلا کو پر کرو ،اپنے بھائیوں کے سامنے نرمی اختیار کرو ،شیطان کے لئے شگاف مت رہنے دو ،جو نمازی صف ملاتا ہے اللہ اس سے اپنا تعلق جوڑے گا۔ اور جو صف کوتوڑتا ہے اللہ تعالیٰ اس سے تعلقات  توڑے گا۔‘‘(ابو داؤد کتاب الصلوۃ باب تسویۃا لصفوف 666)

اس وضاحت سے پتہ چلتا ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفوں میں خلا چھوڑنے کی اجازت نہیں دی ہے۔بلکہ اسے پر کرنے کا حکم دیا ہے۔جس کا طریقہ یہ ہے کہ دائیں یا بائیں جانب سے امام کی طرف پاؤں ملائے جائیں کیوں کہ مخالف سمت اختیار کرنے سے خلا پرہونے کے بجائے مزید بڑھے گا جو صف بندی کے خلاف ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:103

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ