سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(58) دروان نماز جماعت میں شامل ہونا

  • 11187
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1057

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

فاروق آباد سے سعید ساجد دریافت کرتے ہیں کہ اگر مقتدی دوران نماز جماعت سے ملے تو کیا اسے تکبیر تحریمہ کے بعد سینے پر ہاتھ باندھ کرشامل ہوجانا چاہیے یا جس حالت میں امام کو پائے اسی حالت میں شریک ہوجائے، نیز جوامام بار بار وعدہ خلافی کرتا ہوکیا اس کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حدیث میں ہے کہ نماز میں داخل ہونے کاذریعہ تکبیر تحریمہ اور اختتام السلام علیکم کا کہنا ہے، اب اگر کوئی مقتدی اپنے امام کو بحالت قیام پاتا ہے تو اسے چاہیے کہ تکبیر کہہ کر امام کے ساتھ قیام میں شامل ہوجائے اور سینے پر ہاتھ باندھ لے اور اگر کوئی امام کو بحالت رکوع یا سجدہ یا بحالت جلوس پاتا ہے تو اسے چاہیے کہ تکبیر کہہ کر امام کی ہی حالت اختیار کرلے، اسے سینے پر ہاتھ باندھنے کی ضرورت نہیں ہے، ہمارے ہاں نماز میں شمولیت کے لئے جن غلطیوں کو دھرایا جاتا ہے ان میں سے ایک یہ ہے، اس لئے مقتدی کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ امام کس حالت میں ہے تاکہ وہ تکبیر تحریمہ کے ذریعے نماز میں داخل ہوکر امام کی اسی حالت کو اختیار کرے جس حالت میں اسے پاتا ہے۔

حدیث میں ہے کہ امامت کے لئے اپنے سے بہتر کا انتخاب کرنا چاہیے ،وعدہ خلافی کرنا بہت بڑاجرم ہے بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اہل نفاق کی علامت قراردیا ہے، جو امام بار بار وعدہ خلافی کرتا ہے اسے اس جرم کا احساس دلاناچاہیے، اگر توجہ دلانے کے باوجود وعدہ خلافی سے باز نہیں آتا تو اسے امامت سے معزول کردینا چاہیے، البتہ اس کے پیچھے نماز ہوجاتی ہے کیوں کہ محدثین اور ائمہ کرام نے مرتکب کبیرہ کے پیچھے نماز ادا کرنے کوجائز قرار دیا ہے، اسے بنیاد بنا کر جماعت میں کسی قسم کے انتشار کی بنیاد نہ رکھی جائے، افہام وتفہیم کے ذریعے معاملات کوسلجھایاجائے۔مساجد کے ائمہ کرام کو چاہیے کہ وہ اپنے منصب کے تقدس کا خیال رکھیں اور ایسے کام سے اجتناب کریں جس سے یہ تقدس مجروح ہوتا ہو اسے مقتدیوں کی اصلاح کرنی چاہیے نہ کہ وہ خود ان کے سامنے قابل اصلاح بنتا چلا جائے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:103

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ