سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(25) آشوب چشم کی وجہ سے بہنے والے قطروں سے وضو ٹوٹ جانا

  • 11149
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1389

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نوائے وقت میں ایک سوال کا جواب شائع ہوا ہے کہ آشوب چشم کی وجہ سے بہنے والے قطروں سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔کیا یہ صحیح ہے؟ (محمد علی خانیوال)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آشوب چشم کی وجہ سے بہنے والے قطروں سے وضو نہیں ٹوٹتا کیونکہ کتاب وسنت میں ان کے نواقض وضو ہونے کے متعلق کوئی دلیل نہیں ہے بلکہ اس کے خلاف دلائل ملتے ہیں جن کی تفصیل امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں نقل فرمائی ہے۔در اصل روزنامہ ''نوائے وقت'' میں شائع ہونے والے فتویٰ کی بنیاد یہ ہے کہ فقہائے احناف کے نزدیک وضو کے بعد بد ن سے خون یا پیپ بہنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔یہ مفروضہ صحیح نہیں ہے حدیث میں ہے کہ:

''غزوۂ ذات الرقاع میں ایک صحابی کودوران نماز تیر لگا اس کا خون بہہ نکلا لیکن اس نے اپنی نماز جاری رکھی۔''(صحیح بخاری :کتاب الوضوء)

''حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے ایک پھوڑے کو دبایا اس سے خون نکلا لیکن آپ نے اس خون کی وجہ سے نیا وضو نہیں کیا۔''(صحیح بخاری کتاب الوضوء)

''حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ نے دوران نماز خون تھوکا ،انہوں نے نیا وضو نہیں کیا بلکہ وہ اسی حالت میں نماز اد ا کرتے رہے۔'' (صحیح بخاری :کتاب الوضوء)

''حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ اورامام حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ سنگی لگوانے والے کے متعلق فرماتے ہیں کہ اسے وضو کی ضرورت نہیں۔صرف جہاں سنگی لگی تھی اسے دھولے۔''(صحیح بخاری کتاب الوضوء)

امام طاؤس ، عطا بن ابی رباح اور فقہائے اہل حجاز  کا مسلک یہی ہے کہ خون نکلنے سے وضوء کی ضرورت نہیں ہے، اسی طرح امام حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں کہ '' مسلمان ہمیشہ زخمی حالت میں نماز پڑھتے رہے ہیں۔''(صحیح بخاری کتاب الوضوء)

اس لیے خون وغیرہ سے وضو نہیں ٹوٹتا اور نہ ہی آشوب چشم سے بہنے والے قطروں سے وضو خراب ہوتا ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:67

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ