سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(10) " اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ ہو تے تو میں کائنات کو پیدا ہی نہ کرتا" کہنا

  • 11130
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 2102

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کرا چی سے محمد رفیق شا ہد لکھتے ہیں کہ بعض واعظین حضرات عا م طو ر پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی شا ن بیان کر تے ہو ئے بکثرت یہ بیا ن کرتے ہیں کہ " اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نہ ہو تے تو میں کائنات کو پیدا ہی نہ کر تا ۔ بعض علماء  حضرات کہتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح نہیں ہے اس کے متعلق وضا حت درکا ر ہے ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شا ن اور مرتبہ کے متعلق قرآن و حدیث میں اس قدر مستند موا د مو جو د ہے کہ واعظین کے لئے کافی ہے لیکن یہ حضرا ت ایسی با تیں بیا ن کر نے کے عا دی ہیں جس میں کو ئی انو کھا پن ہو، مذ کو رہ  با لا روایت بھی اسی قبیل سے ہے، عا م طو ر پر غا لی قسم کے واعظین اس قسم کی روایات بیا ن کر تے ہیں حا لا نکہ یہ روایت بنا وٹی اور خو د سا ختہ ہے، اس کے متعلق سر خیل احنا ف ملا علی قا ری لکھتے ہیں کہ یہ حدیث مو ضو ع ہے ۔ ( الا سرار المر فو عہ :295)

لیکن اس روا یت کو مو ضو ع قرار دینے کے با و جود کہتے ہیں کہ اس کا معنی صحیح ہے، حضرت ابن عبا س  رضی اللہ عنہما سے مر فو عاً دیلمی نے اپنی تا لیف مسند الفردو س میں سے اسے بیا ن کیا ہے ۔(الاسرار المر فو عہ)

محدث العصر علا مہ محمد نا صر الدین البا نی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کا بہتر ین جو اب دیا ہے فرما تے ہیں کہ’’ محدث دیلمی کی طرف جو با ت منسو ب کی گئی ہے اس کے ثبوت کے بعد ہی ا س کے معنی کو صحیح کہنے کے متعلق جز م کیا جا سکتا ہے ۔اگر چہ میں اس کی سند پر مطلع نہیں ہو ا ہو ں تا ہم مجھے اس کے ضعیف ہو نے میں کو ئی تردو نہیں ہے ۔‘‘ (الاحا دیث الضعیفہ : حدیث 282)

مسند دیلمی شا ئع ہو چکی ہے ۔تلا ش بسیا ر کے با وجو د ابن عبا س رضی اللہ عنہما سے مرو ی یہ حدیث  ہمیں نہیں مل سکی ۔ نیز محدث دیلمی کی بیان کر دہ احادیث اکثر ضعیف بلکہ مو ضو ع ہیں ۔

 علا مہ سیو طی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک طو یل روایت بیا ن کی ہے جس کے آخر میں یہ الفا ظ ہیں :’’ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نہ ہو تے تو میں دنیا کو پیدا نہ کر تا۔‘‘ اسے بیا ن کر نے کے بعد لکھتے ہیں کہ یہ روا یت بنا وٹی ہے ، اس کی سند میں ابو السکین، ابرا ہیم اور یحییٰ بصری جیسے ضعیف راوی ہیں، جنہیں محدثین نے چھوڑ دیا تھا، امام فلاس کہتے ہیں کہ یحیی بصری جھو ٹا راوی ہے جو خو د سا ختہ احا دیث بیا ن کرتا ہے۔ (اللالی المو ضو عہ : 1/272)

امام جو زی رحمۃ اللہ علیہ اس طویل روا یت کو بیا ن کر نے کے بعد لکھتے ہیں کہ اس روا یت کے خو د سا ختہ ہونے میں کو ئی شک نہیں ہے کیو نکہ اس کی سند میں ایسے راوی ہیں جن کے متعلق کو ئی اتا پتا نہیں ہے اور کچھ ایسے راو ی ہیں جو ضعیف ہیں، اس کے بعد یحییٰ بصری کے متعلق امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کا قول نقل کیا ہے کہ ہم نے یحییٰ بصری کی بیا ن کر دہ روا یا ت کو جلا دیا تھا ۔(کتا ب المو ضو عا ت : 2/289)

امام دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ  نے اس کے متعلق لکھا ہے کہ یہ محدثین کے ہاں متروک ہے۔ مختصر یہ ہے کہ مذکورہ روا یت بناوٹی اور خو د سا ختہ ہے نیز اس طرح کی روا یا ت حقیقت حا ل کی وضا حت کے لئے تو بیا ن کی جا سکتی ہیں لیکن فضا ئل او ر سیر ت کے سلسلہ میں ان کا سہا را لینا ناجائز اور حرا م ہے ،ہما ر ے وا عظین  حضرا ت کو اس طرح کی روایا ت بیا ن کر نے سے احترا ز کر نا چا ہیے ۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:41

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ