سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(682) جسمانی لذتوں میں استغراق

  • 11059
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1373

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں اسلام کا پابند ایک نوجوان ہوں لیکن کچھ عرصہ سے محسوس کر رہا ہوں کہ میرا ایمان کمزور ہو گیا ہے کیونکہ میں بعض گناہوں کا ارتکاب کر رہا ہوںمثلا یہ کہ نمازیں ضائع ہو رہی ہیں یا میں انہیں تاخر سے ادا کررہا ہوں ، فضول باتوں کو سنتا ہوں اورجسمانی لذتوں میں غرق ہوگیا ہوں ۔ میں نے اپنے آپ کو اس صورت حال سے نکالنے کی کوشش تو کی لیکن میں اس میں کامیاب نہ ہو سکا کیا آنجناب راہنمائی فرمائیں گے کہ وہ کیا صحیح طریقہ اختیارکرکے میں اپنے نفس امارہ کےشر سے نجات حاصل کرسکوں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سب سے پہلے تو ہم یہ دعا کرتے ہیں کہ اللہ  تعالی ہمیں اور آپ کو ہدایت سےسرفرازفرمائے! نفس کے شر سے نجات حاصل کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ آپ قرآن مجید کو زیادہ سےزیادہ پڑھنے اور سمجھنے کی کوشش کریں ۔

ارشادباری تعالی ہے :

﴿يـٰأَيُّهَا النّاسُ قَد جاءَتكُم مَوعِظَةٌ مِن رَ‌بِّكُم وَشِفاءٌ لِما فِى الصُّدورِ‌ وَهُدًى وَرَ‌حمَةٌ لِلمُؤمِنينَ ﴿٥٧﴾... سورةيونس

’’لوگو! تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سےنصیحت اور دلوں کی بیماریوں کی شفا ء اور مومنوں کے لے ہدایت اور رحمت آپہنچی ہے ۔‘‘

پھر جہاں تک ممکن ہو نبی اکرم ﷺ کے سیرت اور سنت کازیادہ سے زیادہ مطالعہ کریں ۔ جو شخص اللہ تعالی تک پہنچنا چاہے ، اس کےلے یہ راستے کی مینار ہیں ۔ تیسری بات یہ ہے کہ آپ اہل صلاح و تقوی ، عملاء ربانی اور متقی دوستوں کی صحبت اور رفاقت اختیار کریں اور چوتھی بات یہ کہ مقددور بھر کوشش کرکے ان برے دوستوں سےدور رہیں جس کے بارےمیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ؛’’برےساتھی کی مثال بھٹی میں پھونکنےکی طرح ہے کہ وہ یاتو آپ کو جلا دے گا ۔ ۔ یا آپ نے یہ فرمایا کہ وہ تمہارےکپڑوں کو جلا دے گا ۔۔یاتم اس سے بدبو پاؤ گے ۔‘‘(صحیح البخاری ، الذبائح والصید ، باب المسک ، حدیث : 5533 وصحیح مسلم ،البر والصلۃ ، باب ساتحباب مجالسۃ الصالحین و مجانبۃ قرناء السوء ، حدیث 2628)

پھر اس تبدیلی کی روشنی میں ایسے نیک اعمال سرانجام دو ، جن سےتم پھر اس طرح بن جاؤ جیساکہ پہلے تھے ۔ اگر کوئی نیک کام کرو تواس پر فریفتہ نہ ہو کیونکہ فریفتہ ہونے سے عمل باطل ہوجاتاہے جیساکہ ارشاد باری تعالی ہے :

﴿يَمُنّونَ عَلَيكَ أَن أَسلَموا ۖ قُل لا تَمُنّوا عَلَىَّ إِسلـٰمَكُم ۖ بَلِ اللَّهُ يَمُنُّ عَلَيكُم أَن هَدىٰكُم لِلإيمـٰنِ إِن كُنتُم صـٰدِقينَ ﴿١٧﴾... سورة الحجرات

’’یہ لوگ تم پر احسان رکھتےہیں کہ مسلمان ہوگئےہیں ۔ کہہ دیجئے کہ اپنے مسلمان ہونے مجھ پر احسان نہ رکھو بلکہ اللہ تم پر احسان رکھتاہے کہ اس نے تمہیں ایمان کاراستہ دکھایا  بشرطیکہ تم سجے(مسلمان ) ہو ‘‘

اعمال صالحہ کےحوالہ سےہمیشہ یہ تصور کرو کہ تم سےان کے بجالانے میں ہمیشہ کوتاہی ہوتی ہے تاکہ اللہ تعالی کی جناب میں توبہ واستغفار کرسکو اور اس کے ساتھ ساتھ اللہ تعالی کے بارے میں حسن ظن رکھو کیونکہ انسان جب اپنے عمل کے بارے میں بہت خوش فہمی میں مبتلا ہوجائے اوررب تعالی پر اپنا حق جتانے لگآ تو یہ اس قدر خطرناک بات ہے کہ اس سے انسان کےاعمال رائیگاں ہوسکتے ہیں ۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالی ہمیں سلامتی و عافیت عطا فرمائے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص515

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ