سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(579) داڑھی کے شرعی حدود

  • 10953
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1769

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

امید ہے آپ داڑھی کے منڈوانے یا قطع و برید کرنے کے بارےمیں وضاحت فرمائیں گے نیز یہ فرمائیں کہ داڑھی کے شرعی حدود کیا ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

داڑھی منڈانا حرام ہے۔ اس میں رسول اللہ ﷺ کی نافرمانی ہے کیونکہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے :

" أَعْفُوا اللِّحَى، وَحُفُّوا الشَّوَارِبَ " (مسند احمد 52-2)

’’داڑھیاں بڑھاؤ اور مونچھیں کٹاؤ۔‘‘

اور پھر یہ حضرات انبیاء کرام علیہم  السلام کے طرقے سے ہٹ کر مجوسیوں اور مشرکوں کے طریقے کو اختیار کرنا ہے اور داڑھی کی حد جیسا کہ اہل لغت نے ذکر کیا ہے چہرے ، دونوں جبڑوں اور دونوں رخساروں کے بالوں تک ہے ۔ یعنی دونوں رخساروں ، دونوں جبڑوں اور ٹھوڑی پر جو بال ہیں وہ سب داڑھی میں شامل ہیں ، ان سب میں قطع و برید معصیت ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے اس سلسلہ میں جو الفاظ ارشاد فرمائے ہیں ، وہ یہ ہیں

" أَعْفُوا اللِّحَى‘‘(صحیح بخاری ، اللباس ، ح 5893 وصحیح مسلم ، الطهارة ، ح 259 ومسند احمد 52۔2) ((واخوا اللحی ۔۔۔۔)) ( صحیح البخاری ، اللباس ، باب تقلیم الاظفار ، ح 5892)((ووفروا اللحی ۔۔۔۔))( صحیح مسلم ، الطهارة، باب خصال الفطرة ، ح 259)

ان سب کا تقاضا یہ ہے کہ داڑھی میں قطعا کوئی قطع و برید نہ کی جائے لیکن گناہوں اورمعصیتوں کے درجات چونکہ مختلف  ہوتے ہیں ، اس لیے قطع وبرید کی نسبت داڑھی منڈوانا ، بہر حال بڑا گناہ ہے کیونکہ قطع و برید کرنے کی نسبت اس میں رسول اللہ ﷺ کے حکم کی مخالفت زیادہ اورواضح ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص438

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ