سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(573) اختلاف دین کی صورت میں خون کی منتقلی

  • 10947
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1026

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا ایک انسان کا دوسرے انسان کو خون دینا جائز ہے ، خواہ انکا دین الگ الگ ہو ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر کوئى شخص اس قدر شدید بیمار اورکمزور ہو جائے کہ اس کی تقویت یا علاج کےلیے خون دینے کے سوا اور کوئی صورت نہ ہو او رطے یہ پائے کہ  اس کی جان بچائے کا اب یہی طریقہ ہے اور ماہر اطباء کا ظن غالب یہ ہو کہ اس سے مریض کو فائدہ پہنچے گا تودوسرےانسان کے خون دینے کے ساتھ علاج میں کوئی حرج نہیں خواہ دونوں کا دین الگ الگ ہو۔ کافر خواہ حربی بھی ہو تو اس کا خون مسلما ن کو دیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح غیر حربی کا فر مسلما ن کا خون بھی دیا جاسکتاہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص435

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ