سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(571) نر کی مادہ اور مادہ کی نرمیں تبدیلی

  • 10945
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1087

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم بعض عربی اخبارات میں اس قسم کی خبریں پڑہتے ہیں کہ یورپ میں بعض ڈاکٹر آپرییشن کرکے نر کی جنس کو تبدیل کرکے مادہ اور مادہ کو نر دیتے ہیں ، کیا یہ بات صحیح ہے ؟ کیا یہ اس خالق کے امور و معاملات میں مداخلت نہیں کہ پیدا کرنا اور شکلیں بنانا جس کا خاصہ ہے ۔ اسلام کی اس بارےمیں کیا رائے ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مخلوق کی قدرت نہیں کہ وہ نر کو مادہ یا مادہ کو نر میں تبدیل کرسکے ۔ اہل یورپ کو بھی اس کی طاقت و قوت نہیں ہے ۔ خواہ وہ ماہ اور اس کے خواص کی معرفت کے علم میں کتنا اونچا مقام ہی کیوں نہ حاصل کرلیں ۔ کیونکہ اس میں صرف اللہ تعالی ہی کا تصرف و اختیار ہے ۔ ارشاد باری تعالی ہے ۔

﴿لِلَّهِ مُلكُ السَّمـٰو‌ٰتِ وَالأَر‌ضِ ۚ يَخلُقُ ما يَشاءُ ۚ يَهَبُ لِمَن يَشاءُ إِنـٰثًا وَيَهَبُ لِمَن يَشاءُ الذُّكورَ‌ ﴿٤٩ أَو يُزَوِّجُهُم ذُكر‌انًا وَإِنـٰثًا ۖ وَيَجعَلُ مَن يَشاءُ عَقيمًا ۚ إِنَّهُ عَليمٌ قَديرٌ‌ ﴿٥٠﴾... سورةالشورىٰ

’’آسمانوں اورزمین کی (تمام ) بادشاہت اللہ ہی کی ہے ۔ وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے ، جسے چاہتا ہے بیٹیاں عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے بیٹے عطا کرتا ہے یا ان کو بیٹے اور بیٹیاں ( دونوں ) ملا کرعنائیت فرماتا ہے اور جس کو چاہتا ہے بے اولاد رکھتات ہے ، بلا شبہ وہ خوب جاننے والا ( اور) قدرت والا ہے۔‘‘

اللہ تعالی نے اس آیت کریمہ کے شروع میں فرمایا کہ یہ اسی کیا ملکیت اور خصوصیت ہے اور پھر آیت کا اختتام اس اختصصا ص کے اصل کے بیان کرنے پر ہوا اور وہ یہ کہ اس کی ذات گرامی کو کمال علم و اقدرت حاصل ہے ۔ بسا اوقات مولود کا معاملہ مشتبہ ہوتا ہے اور معلوم نہیں ہو تا کہ وہ نر ہے یا مادہ ، مثلا بظاہر یوں معلوم ہوتا ہے کہ وہ مادہ ہے لیکن حقیقت میں وہ نر ہوتا ہے یا صورت حال اس کےبرعکس ہوتی ہے لیکن بلوغت کے وقت اکثر و بیشتر صورتوں میں یہ اشکال زائل ہوجاتا اور حقیقت واضح ہو جاتی ہےاور اس کے لیے صورت حال کی مناسبت سے ڈاکٹر کو آپریشن کرنا پڑتا ہے۔ اور کبھی اس آبریشن کی ضرورت پیش ہی نہیں آتی ۔ بہر حال ڈاکٹر ان معاملات میں یہ واضح کرتے ہیں کہ مولود کی جنس نر ہے یا مادہ ، یہ نہیں کہ وہ آپریشن کے ذریعہ نر کومادہ اور مادہ کو نر کی جنس میں تیدیل کردیتے ہیں ۔ اس سے معلوم ہو کہ وہ اللہ تعالی کے کا م میں کوئی مداخلت نہیں کرتے بلکہ وہ تو صرف لوگوں کے سامنے واضح کرتے ہین  کہ اللہ تعالی نے کیا پیدا فرمایا ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص433

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ