سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(265) مسجد حرام میں نمازی کے آگے سے گزرنا

  • 1062
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1511

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب کوئی شخص مسجد حرام میں نماز ادا کر رہا ہو، نماز فرض ہو یا نفل اور نماز ادا کرنے والا مقتدی ہو یا منفرد، اس کے آگے سے گزرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

مسجد حرام یا کسی بھی دوسری مسجد میں مقتدی کے آگے سے گزرنے میں کوئی حرج نہیں (کیونکہ امام ان کے لیے سترہ ہے) اس لئے کہ حديث میں آتا ہے: ’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ  جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کی خدمت میں حاضر ہوئے اس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  منیٰ میں لوگوں کو کسی دیوار کی اوٹ کے بغیر نماز پڑھا رہے تھے تو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ  گدھے پر سوار صف کے آگے سے گزر گئے اور کسی نے انہیں منع نہ کیا۔‘‘(صحیح البخاري، العلم، باب متی یصح سماع الصغیر، حدیث: ۷۶)

نمازی اگر امام یا منفرد ہو تو اس کے آگے سے گزرنا جائز نہیں، نہ مسجد حرام میں اور نہ کسی دوسری جگہ، کیونکہ دلائل کے عموم کا یہی تقاضا ہے اور ایسی کوئی دلیل نہیں جس سے یہ معلوم ہو کہ مکہ یا مسجد حرام میں نمازی کے آگے سے گزرنے میں کوئی نقصان نہیں یا اس سے گزرنے والا گناہ گار نہیں ہوتا۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ292

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ