سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(263) کیا دورانِ نماز میں انگلیاں چٹخانا جائز ہے؟

  • 1060
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1548

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا دوران نماز غلطی سے انگلیاں چٹخانے سے نماز باطل ہو جاتی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

انگلیاں چٹخانے سے نماز باطل تو نہیں ہوتی لیکن انگلیاں چٹخانا ایک بے فائدہ اورعبث یالغو کام ہے  اگر انسان نماز باجماعت ادا کرتے ہوئے ایسا کام کرے تو یہ سننے والوں کو تشویش میں مبتلا کر دینے کا پیش خیمہ ہے تو تنہائی میں ایسا کرنے کی نسبت نمازباجماعت اداکرتے ہوئے اس کے نقصان میں اضافہ دوچنداور خطرناک حد تک شدت اختیارکرلیتاہے۔ اس مناسبت سے میں یہاں یہ بات کہنا بھی پسند کروں گا کہ نماز میں حرکت کی پانچ اقسام ہیں:

(۱)          حرکت واجب

(۲)         حرکت مسنون

(۳)         حرکت مکروہ

 (۴)        حرکت حرام

 (۵)        حرکت جائز

٭           حرکت واجبہ یہ ہے جس پر نماز کا کوئی فعل واجب موقوف ہومثلاً: یہ کہ انسان نماز ادا کرنا شروع کرے اورنمازمیں داخل ہوتے ہی اسے یاد آئے کہ اس کے رو مال پر نجاست لگی ہوئی ہے تو اس صورت میں اس کے لیے واجب ہے کہ وہ اپنے رومال کو نمازکی حالت میں اتار کر الگ کردے۔ یہ حرکت واجب ہے اس کی دلیل یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نماز ادا فرما رہے تھے کہ آپ کے پاس جبرئیل  علیہ السلام  تشریف لائے اور انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بتایا کہ آپ کے جوتوں میں نجاست لگی ہوئی ہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  نے انہیں دوران نماز ہی اتار دیا اور نماز کو جاری رکھا، لہٰذا یہ حرکت حرکت واجب ہوئی اور اس کے لیے ضابطہ یہ ہے کہ اس پر کسی واجب کو ادا کرنا یا ترک کرنا موقوف ہو۔

٭           حرکت مسنونہ یہ ہے جس پر نماز کا کمال موقوف ہو، مثلاً: صف میں خلا آجانے کی صورت میں اس خلا کو پر کرنے کے لیے حالت نماز میں صف کے قریب آجائے مثلاً: انسان نماز ادا کر رہا ہو اور اس کے اور اس کے ساتھی کے درمیان خلا واقع ہوجائے اس خلا کو پر کرنے کی غرض سے اپنے ساتھی کے قریب ہونا حرکت مسنونہ ہوگی کیونکہ جماعت کی صورت میں خلا کو پر کرنا مسنون ہے۔

٭           حرکت مکروہ وہ حرکت ہے جس کی نماز میں کوئی ضرورت نہ ہو اور نہ تکمیل نماز کے ساتھ ہی اس کا کوئی تعلق ہو۔

٭           حرکت محرمہ وہ حرکت ہے جو بہت زیادہ اور مسلسل یا پیہم ہو مثلاً: یہ کہ انسان نماز کی حالت میں  دوران قیام کوئی بے فائدہ حرکت شروع کر دے، اور نمازی رکوع کی حالت میں منتقل ہوجانے  کے بعد بھی وہ وہی حرکت کرتا رہے جو حالت قیام میں کر رہا تھا اور پھر سجدہ اور جلسہ میں بھی اسی حرکت کو جاری رکھے حتیٰ کہ نماز کی صورت وہیئت ہی ختم ہو جائے اور معلوم دے کہ یہ شخص نماز کی حالت ہی میں نہیں ہے تو یہ حرکت حرام ہے، کیونکہ اس سے نماز باطل ہو جاتی ہے۔

٭           حرکت مباحہ وہ ہے، جو مذکورہ بالا صورتوں کے علاوہ ہو، مثلاً: یہ کہ ضرورت پیش آنے پر کھجلی کر لے یا اس کا رومال اس کی آنکھوں پر گر جائے اور وہ اسے آنکھوں سے اوپر اٹھا لے تو یہ حرکت حرکت مباحہ کہلاتی ہے۔ یا یہ کہ کوئی انسان نمازی سے اجازت طلب کرے اور وہ ہاتھ اٹھا کر اسے اجازت دے دے تو یہ حرکت بھی جائز ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ290

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ