سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(261) قضائے حاجت کی وجہ سے نماز باجماعت کو چھوڑا جا سکتا ہے؟

  • 1058
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 1278

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب انسان کو یہ اندیشہ ہو کہ قضائے حاجت کی وجہ سے نماز باجماعت ادا نہیں کی جا سکے گی تو کیا وہ حاجت کو روک کر نماز با جماعت ادا کر لے یا پہلے قضائے حاجت کرے، خواہ جماعت فوت ہی ہو جائے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

اسے چاہیے کہ پہلے قضائے حاجت کرے، پھر وضو کر کے نماز ادا کرے خواہ جماعت فوت ہو جائے کیونکہ یہ نماز باجماعت ادا نہ کرنے کے لیے ایک شرعی عذر ہے اس بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا ہے:

«لَا صَلٰوةَ بِحَضْرَةِ الطَّعَامِ وَلَا هُوَ يُدَافِعُهُ الْأَخْبَثَانِ» (صحيح مسلم، المساجد، باب کراهة الصلاة بحضرة الطعام، ح: ۵۶۰)

’’کھانے کی موجودگی میں نماز نہیں اور نہ اس وقت جب کہ بول و براز اس سے مزاحمت کررہے ہوں‘‘

( مراد یہ ہے کہ اسے قضائے حاجت کا معاملہ در پیش ہو۔)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ290

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ