سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(460) غیر حاضر کی حاضری لگوانا جائز نہیں

  • 10825
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1016

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کبھی کبھی  میرا ساتھی  لیکچرار  مجھ سے  کہتا  ہے کہ  میں اس کی  بھی حاضری  لگوادوں لہذا حاضری  رجسٹر  میں میں اس کا نام  بھی  لکھ  دیتا  ہوں توکیا یہ انسانی  خدمت  ہے یا  دھوکا وفریب  ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ ایک  خدمت  تو ہے لیکن  یہ انسانی نہیں بلکہ  شیطانی خدمت  ہے'جس  پر شیطانی  اسے آمادہ  کرتا  ہے جو  یہ کام  کرتا  اور  ایک غیر  حاضر  لیکچرار  کی حاضری  لگوادیتا ہے حالانکہ  اس میں خرابی  کے تین پہلو ہیں:

پہلی خرابی  یہ ہے کہ  یہ جھوٹ ہے۔دوسری خرابی یہ ہے کہ  اس شعبہ  میں ذمہ دار لوگوں کی یہ خیانت  ہے اور تیسری  خرابی  یہ ہے کہ  اس  طرح غیر حاضر  لیکچرار اپنے آپ  کو اس تنخواہ  کا مستحق قراردے لیتا  ہے' جو اسے  حاضری  کی صورت  میں ملنی چاہیے ' تو  وہ تنخواہ لے لیتا ہے اور اسے کھاتا ہے لہذا یہ باطل  طریقے سے مال کھانا ہے۔ ان تینوں  میں سے  ہر ایک خرابی  ایسی ہے  جس کی وجہ  سے اسے  حرام  قرار  دیا جاسکتا ہے' جسے  سائل  نے  اپنے  سوال  میں انسانی  خدمت  قرار دیا ہے ۔یاد رہے  کہ تمام انسانی  امور  مطلقاً قابل  ستائش  نہیں ہیں بلکہ ان میں سے  جو شریعت  کے مطابق  ہوں گے وہ محمود اور جو مخالف  شریعت  ہوں گے  وہ مذموم  قرار پائیں گے ۔حقیقت  یہ ہے کہ جو کام  خلاف شریعت ہو انسانی  کام  کہنا  ہی غلط  ہے کیونکہ  وہ انسانی  نہیں بلکہ حیوانی  کام ہے 'اس  لیےا للہ  تعالیٰ نے کفارو مشرکین  کوحیوانوں سے  تشبیہ دیتے  ہوئے فرمایا ہے:

﴿يَتَمَتَّعونَ وَيَأكُلونَ كَما تَأكُلُ الأَنعـٰمُ وَالنّارُ‌ مَثوًى لَهُم ﴿١٢﴾... سورة محمد

’’وہ فائدہ اٹھاتے ہیں اور (اس طرح ) کھاتے ہیں  جیسے  حیوان کھاتے ہیں  اورا ن کا ٹھکانہ دوزخ ہے۔‘‘

اور فرمایا :

﴿إِن هُم إِلّا كَالأَنعـٰمِ ۖ بَل هُم أَضَلُّ سَبيلًا ﴿٤٤﴾... سورةالفرقان

’’یہ تو چوپایوں  کی طرح کے ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ گمراہ ہیں۔‘‘

 پس  ہر وہ کام  جو شریعت  کے مخالف  ہو وہ حیوانی  کام ہے 'اس لیے انسانی نہیں۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص352

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ