سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(451) کام کو چھوڑو مگر داڑھی نہ منڈواؤ

  • 10816
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1004

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر میں کوئی ایسا کام کرنا  چاہوں جس میں مجھ سے داڑھی منڈوانے کا تقاضہ ہو تو  پھر میں کیا کروں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حدیث صحیح میں ہے کہ نبی  ﷺ نے فرمایا:

(انما الطاعة في المعروف ) (صحيح البخاري ‘اخبار الاحاد ‘باب ماجاء في اجازة خبر الواحد ____الخ ‘ح: ٧٢٨٥ وصحيح مسلم الامارةّباب وجوب  طاعة الامراء في غير معصية_____ الخ ح:١٨٤-)

’’اطاعت صرف نیکی کے کام میں ہے-‘‘

نبی ﷺ نے یہ بھی فرمایا ہے:

(لاطاعة لمخلوق  في معصية  الخالق  )) (شرح السنة للبغوي :١-/٤٤‘ ح:٢٤٥٥ والمعجم  الكبير  للطبراني :١٨/١٧-‘  ح:٣٨١)

’’خالق کی نافرمانی میں مخلوق  کی اطاعت نہیں کی جاسکتی۔‘‘

لہذا اللہ سے ڈرو اوراس شرط  کو قبول نہ کرو۔بحمدللہ رزق  کے دروازے بہت ہیں جو بند نہیں ہیں  بلکہ کھلے ہوئے ہیں۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجعَل لَهُ مَخرَ‌جًا ﴿٢﴾... سورةالطلاق

’’اور جو کوئی اللہ سے ڈرے گا تو وہ اس کے لیے(رنج ومحن  سے)مخلصی  کی صورت پیدا کردے گا۔‘‘

کسی بھی ایسے کام  کو اختیار نہ کرو' جس  میں اللہ تعالیٰ کی معصیت  ونافرمانی کی شرط  عائد کی گئی ہو"خواہ اس  کام کا تعلق  فوج سے ہو یا کسی اور ادارے  سے 'لہذا اس طرح کے کام کو چھوڑ کر  کوئی  اور ایسا کام  اختیار  کرلو 'جسے اللہ تعالیٰ نے جائز قرار دیا ہو اور گناہ اور ظلم کی باتوں میں تعاون نہ کرو کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَتَعاوَنوا عَلَى البِرِّ‌ وَالتَّقوىٰ ۖ وَلا تَعاوَنوا عَلَى الإِثمِ وَالعُدو‌ٰنِ ۚ...﴿٢﴾... سورةالمائدة

’’اور( دیکھو !)تم  نیکی اور پرہیز گاری  کے کاموں میں ایک دوسرے  کی مدد کیا کرو اور گناہ اور ظلم کے کاموں میں مدد نہ کیا کرو۔‘‘

ہم آپ کے لیے اور اپنے لیے بھی اللہ تعالیٰ سے اس کی توفیق  کی تمنا کرتے ہیں۔تما حکمرانوں اور مسلمانوں ملکوں کے تمام اصحاب  اقتدار  پر بھی یہ واجب ہے  کہ  وہ اللہ تعالیٰ سے ڈریں اور لوگوں کے لیے ایسے امور  کو لازم  قرار نہ دیں'جنہیں اللہ تعالیٰ نے ان  کے لیے حرام  قرار دیا ہے  اور وہ اپنے  تمام اوامر اور  احکام میں اللہ تعالیٰ کی شریعت  کی پابندی  کریں  کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿فَلا وَرَ‌بِّكَ لا يُؤمِنونَ حَتّىٰ يُحَكِّموكَ فيما شَجَرَ‌ بَينَهُم ثُمَّ لا يَجِدوا فى أَنفُسِهِم حَرَ‌جًا مِمّا قَضَيتَ وَيُسَلِّموا تَسليمًا ﴿٦٥﴾... سورةالنساء

’’تمہارے  پروردگار  کی قسم ! یہ لوگ  اس وقت  تک مومن نہیں ہوسکتے  جب  تک کہ اپنے  باہمی اختلافات میں تمہیں منصف  نہ بنائیں اور پھر جو فیصلہ تم کرو اس سے اپنے  دل میں کوئی تنگی  محسوس نہ کریں 'بلکہ اس کو  خوشہ سے مان لیں۔‘‘

اور فرمایا:

﴿أَفَحُكمَ الجـٰهِلِيَّةِ يَبغونَ ۚ وَمَن أَحسَنُ مِنَ اللَّهِ حُكمًا لِقَومٍ يوقِنونَ ﴿٥٠﴾... سورةالمائدة

’’کیا یہ زمانہ جاہلیت  کے حکم کے خواہش مند ہیں اور جو یقین  رکھتے ہیں 'ان کے لیے اللہ   سے اچھا حکم کس کا ہے۔‘‘

اور فرمایا:

﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا أَطيعُوا اللَّهَ وَأَطيعُوا الرَّ‌سولَ وَأُولِى الأَمرِ‌ مِنكُم ۖ فَإِن تَنـٰزَعتُم فى شَىءٍ فَرُ‌دّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّ‌سولِ إِن كُنتُم تُؤمِنونَ بِاللَّهِ وَاليَومِ الءاخِرِ‌ ۚ ذ‌ٰلِكَ خَيرٌ‌ وَأَحسَنُ تَأويلًا ﴿٥٩﴾... سورةالنساء

’’اے مومنو!اللہ اور اس کے رسول  کی فرماں برداری  کرو اور  جو تم  میں سے صاحب  حکومت ہیں ان کی بھی 'اور اگر کسی بات میں تم اختلاف  واقع  ہو تو  اگر اللہ اور روز  آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو اس میں اللہ اور اس کے رسول  (کے حکم) کی طرف رجوع کرو۔یہ بہت  اچھی بات ہے اورا س کا انجام بھی اچھا ہے۔‘‘

اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت واجب ہے  اور لوگوں  کے امور ومعاملات  میں جو مشکل پیش آئے  تو اسے اللہ اور اس کے  رسول  کی طرف  لوٹا دیا جائے 'جس  چیز کا اللہ تعالیٰ کی کتاب کریم  یا اس کے رسول ﷺ کی سنت  مطہرہ  میں حکم ہو تو اسے اخذ  کرنا اور نافذ  کرنا واجب ہے۔

مسئلہ داڑھی  کا ہو یا سود  کا یہ لوگوں کے  درمیان معاملات  کے تصفیہ کا 'ان  تمام امور میں مسلمان حکمرانوں پر  یہ واجب ہے کہ  وہ اللہ تعالیٰ کی شریعت  کے مطابق  فیصلہ  کریں اور  واللہ !اسی میں ان کی عزت  'ان کی نجات  اور دنیا وآخرت کی کامیابی  وکامرانی کا راز مضمر  ہے اوقر جب تک  یہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی اطاعت  نہ بجا لائیں اور اس کی شریعت  کی اتباع  نہ کریں ' کبھی بھی  کامل عز ت  اور اللہ تعالیٰ کی مکمل  خوش  نود ی  حاصل  نہیں کرسکتے ۔ہم اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں بھی  اور انہیں بھی اپنی رضا کے کام  کرنے کی توفیق  عطا فرمائے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص343

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ